سکھر: (دنیا نیوز) ریجنل بلڈ سینٹر میں انتہائی غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سویرا نامی 9 سال کی بچی کو غلط خون لگا دیا گیا ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق تھیلسیمیا کے مرض میں مبتلا 9 سالہ سویرا سول ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ بچی کو ڈاکٹر نے خون لگانے کا مشورہ دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق غلط خون لگنے سے بچی کی حالت بگڑ گئی اور مزید بگڑتی جا رہی ہے۔ ڈاکٹرز اور عملہ ذمہ داری اٹھانے نے انکار کر رہے ہیں۔ والدین کا موقف ہے کہ بچی کا خون گروپ اے پوزیٹو ہے جبکہ آر بی سی نے بی پوزیٹو لگا دیا تھا۔
خیال رہے کہ ان دنوں سندھ سے صحت عامہ میں غفلت کے حوالے سے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں نوزائیدہ بچی نشویٰ اور عصمت نامی نوجوان لڑکی بھی غلط انجیکشن کی بھینٹ چڑھ کر جاں بحق ہو چکی ہیں۔
نشویٰ نامی نوزائیدہ بچی کراچی کے نجی ہسپتال دارالصحت میں زیر علاج تھی جہاں اسے انتہائی غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غلط انجیکشن لگا دیا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی حالت بگڑ گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث کرداروں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تو حکام کو بھی ہوش آیا اور انہوں نے تفتیش کرتے ہوئے ذمہ داروں کو تعین کیا۔
کیس کی تفتیش پر مامور حکام کا کہنا ہے کہ آغا معیز نامی ہسپتال ملازم نے بچی کو جو انجکشن کنولہ میں لگانا تھا وہ ڈرپ میں لگا دیا جس سے ری ایکشن ہوا۔ ملزم معیز نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ اس نے ایسا اقدام نرس ثوبیہ کے کہنے پر اٹھایا تھا۔ دو دن قبل نشویٰ موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملی۔
اس کے علاوہ گزشتہ دنوں کراچی کی ایک اور رہائشی لڑکی عصمت بھی اپنی جان گنوا چکی ہے۔ پہلے کہا گیا کہ 22 سالہ عصمت کو غلطی سے انجکشن لگا تاہم جب تفتیش کا دائرہ آگے بڑھا تو پتا چلا کہ اسے زیادتی کرکے انجکشن لگایا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں عصمت سے زیادتی کی تصدیق ہو گئی ہے۔
سندھ گورنمنٹ ہسپتال کورنگی میں غلط انجکشن لگنے کے باعث لڑکی کی موت کی خبر سامنے آئی تھی تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ نے خبر کا رخ ہی بدل دیا۔ موت کے بعد استعمال ہونے والی سرنج اور بچا ہوا انجکشن بھی غائب کر دیا گیا۔
لڑکی 7 ماہ قبل ہسپتال میں قائم ٹی بی کنٹرول پروگرام میں کام کرتی رہی تھی۔ پولیس نے ٹی بی پروگرام میں کام کرنے والے 2 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ تیسرے کی تلاش جاری ہے۔