اسلام آباد: (دنیا نیوز) کم عمر بچے کی شادی کرانے والے کو دو لاکھ روپے جرمانہ اور تین سال سزا ہوگی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی کی جانب سے بل کی مخالفت اور احتجاج کیا گیا۔
سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل پیش کیا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پاکستان کے قوانین میں بچے کی عمر اٹھارہ سال ہے۔ یہ بل کم عمری کی شادی کو ممنوع نہیں کرتا، اسے کریمنلائز کرتا ہے۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آج سے چودہ سو سال پہلے یہ قوانین بنے تھے، اب حالات مختلف ہو چکے ہیں۔ اس وقت شاید بلوغت کا ایسا مسئلہ نہیں تھا۔ ایسے موقع پر اجتہاد کا سہارا لینا چاہیے۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ یہ بل شریعت، قرآن اور حدیث کے منافی ہے۔ شریعت میں نکاح کی عمر صرف بلوغت ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ بہتر ہے کہ بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیجا جائے۔
سیینٹر رضا ربانی نے کہا کہ گزشتہ سینیٹ میں کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینٹر سحر کامران نے پیش کیا تھا۔ اس بل کو میں نے بطور چئیرمین سینیٹ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا تھا، وہ بل آج تک اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس ہے۔ سینیٹ نے بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹرز نے ڈائس کے پاس آ کر احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔