اسلام آباد: (ساجد چودھری) پاکستان نے ایک بار پھر امریکہ سے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کئے گئے اخراجات کی مد میں 6 ارب ڈالر کے بقایاجات مانگ لئے۔
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے پیر کو وزارت خزانہ میں امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطیٰ ایشیا ایلس ویلز نے ملاقات کی۔ اجلاس میں شریک ایک ذریعے نے بتایا کہ دیگر امور کے ساتھ ساتھ پاکستان نے دھشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے اخراجات کے بقایا جات کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا تخمینہ 6 ارب ڈالر کے قریب ہے تاہم امریکہ کے نزدیک یہ بقایاجات کم ہیں۔ جب ان سے استفسار کیا گیا کہ کیا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) کے بقایاجات کو بھی مجموعی غیر ملکی آمدن میں شمار کیا جائے گا توان کا کہنا تھا کہ جب تک امریکہ کی جانب سے پاکستانی اخراجات کے بقایاجات کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کر لیا جاتا اور ان کی ادائیگی کا ٹائم فریم نہیں طے پا جاتا، اس وقت تک اس رقم کو بجٹ میں غیرملکی آمدن میں نہیں دکھایا جاسکتا۔
اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کیلئے ماحول کو سازگار بنانے کی ضرورت ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالر کے نقصانات پہنچے ہیں جو اب تک جاری ہیں اور 76 ہزار شہریوں اور فوجی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔
ایلس ویلز نے دھشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ بہترین معاشی شراکت داری کیلئے دونوں ممالک کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایلس ویلز نے وزیر اعظم عمران خان کے ملکی معیشت کی بحالی کے ویژن کی تعریف کی اور بتایا کہ امریکہ ان کے وژن اور پالیسیوں کی مکمل حمایت کرے گا۔