لاڑکانہ: (دنیا نیوز) رتوڈیرو میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد پینسٹھ تک پہنچ گئی، متاثرہ افراد میں بڑی تعداد بچوں کی شامل ہے۔ اب تک دو ہزار افراد کی سکریننگ کی جا چکی ہے، کیمپوں میں اسکریننگ کا عمل جاری ہے۔ استعمال شدہ سرنجوں سے متاثرین کو موت کے دہانے پر پہنچانے والے ملزم ڈاکٹر مظفر کی رجسٹریشن تیرہ سال پہلے ختم ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔
لاڑکانہ میں خوف و ہراس، 65 افراد ایڈز کا شکار ہو گئے، ایڈز میں مبتلا افراد کی خبر کے بعد پورے سندھ میں ہلچل مچ گئی۔ رتوڈیرو میں پانچ مقامات پر اسکریننگ جاری ہے۔ انچارج سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام ڈاکٹر سکندر میمن کے مطابق اب تک دو ہزار افراد کی اسکریننگ کی جا چکی ہے۔ ادھر سندھ حکومت بھی ایڈز کی خبر نشر ہونے کے بعد ہوش میں آگئی۔ متعلقہ حکام نے غیر رجسٹرڈ لیبارٹری مالکان اور اتائیوں کے خلاف کارروائی شروع کررکھی ہے۔
یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ استعمال شدہ سرنجیں لگانے میں ملوث ملزم ڈاکٹر مظفر کی رجسٹریشن تیرہ سال پہلے ختم کر دی گئی تھی۔ ملزم ڈاکٹر مظفر 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہے جس سے استعمال شدہ سرنجوں کے بارے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
رتو ڈیرو میں استعمال شدہ سرنجوں کے استعمال سے 22بچوں سمیت 40 افراد میں ایڈز کی تصدیق ہوئی تھی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق بچوں سمیت متاثرہ افراد کا چانڈکا میڈیکل ہسپتال لاڑکانہ میں مکمل علاج جاری ہے۔