اسلام آباد: (دنیا نیوز) چین اور پاکستان کی سفارتی سطح پر بڑی کامیابی، مولانا مسعود اظہر کا معاملہ سلامتی کونسل کے بجائے ذیلی کمیٹی تک محدود ہو گیا۔
پاکستان سفری پابندیاں 2002ء میں ہی لگا چکا ہے، کوئی نئی چیز شامل ہے نہ مسعود اظہر کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ معاملہ پاکستانی ریاستی اداروں، پلوامہ حملے اور کشمیر کی تحریک آزادی سے جوڑنے کا بھارتی پراپیگنڈہ ناکام ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور اس کے بڑے اتحادی چین کو سفارتی محاذ پر بڑی مشترکہ کامیابی ملی ہے۔ مولانا مسعود اظہر کا تعلق پاکستان کے ریاستی اداروں، پلوامہ حملے اور تحریک آزادی کشمیر سے جوڑنے کی بھارتی کوششیں ناکام وہ گئی ہے۔ عالمی طاقتوں نے بھی پاکستانی موقف کی تائید کر دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا مسعود اظہر کا معاملہ سلامتی کونسل میں زیر بحث آنے کے بجائے اقوام متحدہ کی ذیلی کمیٹی تک محدود کرنا بھی پاک چین مشترکہ سفارتکاری کی اہم کامیابی ہے۔
اقوام متحدہ کی سینکشنز کمیٹی 1267 کی مولانا مسعود اظہر پر پابندیوں میں کوئی نئی چیز شامل نہیں ہے۔ مولانا مسعود اظہر کے سفر، اکاؤنٹس منجمد اور اسلحہ رکھنے پر پابندی حکومت پاکستان نے 2002ء میں ہی لگا دی تھی جبکہ جیش محمد کو کالعدم بھی قرار دے دیا تھا۔
اقوام متحدہ کمیٹی نے مولانا مسعود اظہر کے خلاف کسی قانونی کارروائی کا بھی نہیں کہا۔ مولانا مسعود اظہر کی عالمی پابندیوں کی فہرست میں شمولیت کو بھارت اور اس کا بےلگام میڈیا اپنی کامیابی قرار دے کر واویلا کر رہے ہیں لیکن وہ حقیقت سے نظریں نہیں چرا سکتے۔
جموں اور کشمیر میں جاری تحریک آزادی مقامی ہے۔ بھارت کو مظالم بند اور مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔ نکسل باغیوں کے حالیہ حملے میں متعدد بھارتی کمانڈوز مارے گئے۔
بھارت کی کئی ریاستوں میں جاری علیحدگی پسند تحریکوں سے واضح ہو گیا ہے کہ غاصبانہ قبضوں سےعوامی آواز دبائی نہیں جا سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پہلے ہی ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف ہر ممکن اقدامات اٹھا رہا ہے، اسے کسی کے لیکچر کی ضرورت نہیں، پاکستان سی پیک اور چینی باشندوں کے خلاف "را "کے سپانسرڈ دہشت گرد حملوں سے بھی آگاہ ہے، دشمن کو ہر سازش پر منہ کی کھانا پڑے گی۔