اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کیس میں سزا کے خلاف سابق جج راجا خرم اور ان کی اہلیہ کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس یحییٰ نے ریمارکس دیے کہ طیبہ کے والد کے خلاف پرچہ کیوں نہیں درج کرایا گیا جس نے بچی کو دو سال کسی کے حوالے کر کے خبر تک نہ لی۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے طیبہ تشدد کیس میں سزاؤں کے خلاف ملزمان کی جانب سے دائر اپیلوں پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد طاہر جہانگیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کا موقف ہے کہ سابقہ حکومت نے پاناما کیس سے توجہ ہٹانے کے لیے ان پر کیس بنوایا حالانکہ ملزمان نے بچی خود غائب کرکے تھانے میں اغوا کی درخواست دی۔
بعد میں بچی ان کے ہی گھر سے برآمد ہوئی اور اسی گھر میں اسی سارے زخم آئے۔ بچی کا بیان ہے کہ ڈوئی سے مار کر ہاتھ جلایا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کی سزا بڑھائی جائے۔
ملزمان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد کہا کہ طیبہ کو آنے والے زخم حادثاتی تھے۔ پانچ ماہ سرکاری تحویل میں رکھنے کے بعد اس سے بیان دلوایا گیا کہ اس کا ہاتھ چولہے پر رکھ کر جلایا گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔