لاہور:( روزنامہ دنیا) داتا دربار کے باہر ڈیوٹی دینے والے نجی کمپنی کے سکیورٹی گارڈ رانا رفاقت کو شہادت کے بعد پانچ ماہ کی تنخواہ مل گئی، صوبائی وزیر اوقاف پیر سید سعید الحسن کی موجودگی میں کمپنی نے شہید کے بھائی کو رقم ادا کی۔
صوبائی وزیر اوقاف پیر سید سعید الحسن نے اہل خانہ سے تعزیت کی اور شہید کی تین چھوٹی بچیوں کے سر پر دست شفت رکھا۔ صوبائی وزیر نے موقع پر پہنچ کر قائم مقام سیکرٹری اطہر مسعود ایڈمنسٹریٹر داتا دربار کو بھی طلب کیا اور سکیورٹی کمپنی سے کیے جانے والے کنٹریکٹ پر باز پرس کی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب حکومت سے سفارش کی جائے گی کہ وہ شہید رفاقت کی بیوہ اور تین بچیوں کی مالی امداد کرے۔ انہوں نے محکمہ اوقاف کے افسران کو سکیورٹی کمپنی سے گارڈز لینے کی پالیسی پر بھی نظر ثانی کا حکم دیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ قوم شہید پولیس اہلکاروں اور شہریوں کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتی ہے۔ ہماری تمام تر ہمدردیاں شہداکے لواحقین کے ساتھ ہیں۔ حکومت شہدا کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑے گی، دہشت گرد اور ان کے سہولت کار عبرتناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار سن لیں، پاکستانی قوم کا عزم بہت مضبوط ہے اور ایسی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے پختہ عزم کو کمزور نہیں کرسکتیں۔ دھماکے کے نیٹ ورک کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔
ادھر روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہید کی 8 سالہ بیٹی کنول نے کہا کہ ابو نے عید پر نئے کپڑے خرید کر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ ہمارے ابو واپس لا دیں ہم کپڑے نہیں مانگیں گے۔ ابو یاد آ رہے ہیں۔