لاہور: ( روزنامہ دنیا) سانحہ داتا دربار میں شہید ہونیوالے نجی سکیورٹی کمپنی کے گارڈ رانا رفاقت کو 5 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی جس کی وجہ سے وہ شدید معاشی پریشانی میں مبتلا تھا۔
وائریس کالونی میں دو مرلہ کے گھر میں رہائش پذیر شہید رفاقت کی تین بیٹیاں ہیں، سب سے بڑی بیٹی 8 سال کی ہے جس کا نام کنول ہے اور دوسری کلاس کی طالبہ ہے، اپنے والد کی شہادت کا سن کر تمام بیٹیاں گم صم رشتے داروں کے پاس بیٹھی رہیں۔ کم سن بچیوں کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔
رفاقت کے بھائی رانا شوکت نے بتایا کہ اس کا بھائی گزشتہ صبح روٹین کے مطابق ڈیوٹی پر گیا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ آج واپس نہیں آئے گا، اس کی تنخواہ بھی صرف 8 ہزار روپے ماہانہ تھی، وہ پچھلے پانچ سال سے ایف جی نامی کمپنی کے ساتھ کام کر رہا تھا، اس کی ڈیوٹی داتا دربار میں لگائی گئی تھی، اسی کمپنی کے 74 گارڈ داتا دربار پر سکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور یہ سب ابھی تک تنخواہوں سے محروم ہیں۔
کمپنی کے آپریشنل منیجر نے مرحوم کی تدفین کے انتظامات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اہل محلہ کا کہنا تھا رفاقت شریف النفس انسان تھا، اہل محلہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت رفاقت کے اہلخانہ خصوصاً چھوٹی بچیوں کی کفالت کا بندوبست کرے تاکہ وہ معاشی پریشانیوں کا شکار نہ ہوں۔