اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے افطار ڈنر میں شرکت کرنے والی تمام جماعتوں نے عیدالفطر کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کیخلاف احتجاج شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی، مولانا فضل الرحمان، حمزہ شہباز اور دیگر سیاسی قائد کے ہمراہ میڈیا کو اجلاس میں اٹھائے گئے اہم فیصلوں سے آگاہ کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے عید کے بعد احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ہم نے اس اہم اجلاس میں پاکستان کی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے بات کی اور اس نظریے پر پہنچے ہیں کہ گو کہ تمام جماعتوں کا اپنا اپنا سیاسی منشور ہے لیکن پاکستان کے مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ ہمیں مل بیٹھ کر ان کا حل سوچنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ عید کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی جائے گی جس میں اپوزیشن مشترکہ حکمت عملی طے کرے گی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، ملک کی کشتی کو سنبھالنا قومی فریضہ ہے۔ قومی فریضے کے تحت ہم سب اکٹھے ہوئے ہیں۔ آج کی افطار پارٹی اہمیت کی حامل ہے۔ عید کے بعد تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ حکمت عملی بنائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس ہوگی جس کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی ہے۔ طویل مشاورت کے بعد مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب کے نام پر اپوزیشن سے انتقام لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انتقام آمریت کا حصہ ہوتی تھی جو آج جمہوریت کا حصہ بن چکی ہے۔ آج سب کچھ داؤ پر لگ چکا ہے۔ معیشت کی تباہی کا ابھی بدقسمتی سے آغاز ہے۔ متنازع الیکشن کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ حکومت ملک چلانے میں ناکام ہو چکی ہے۔
میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ عید کے بعد حکومت کو چلتا کریں گے۔ عمران خان نے ہر معاملے پر یوٹرن لیا۔ ملک کو آئی ایم ایف کے سامنے گروی رکھ دیا گیا۔ جبکہ تمام سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ اب جو بھی مصیبت سامنے آئے گی پہاڑ بن کر ٹکرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت کو چلتا کریں گے، اس کے بدلے جمہوری حکومت آئے گی۔
آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ عید کے بعد اے پی سی میں روڈ میپ بنائیں گے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہونگی۔ اپوزیشن جماعتوں کا متفق ہونا خوش آئند بات ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی ختم نہیں ہوا، ہم اسے ہی فالو کرینگے۔ اسی کی وجہ سے ووٹ کی عزت ہوئی، ہم اس میں نئی چیزیں شامل کرینگے اور آگے لے کر چلیں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ روایتی حریف رہے ہیں، ہم مقابلہ میدان میں کرتے ہیں لیکن ایک دوسرے کی اقدار کا خیال کرتے ہیں اور دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پیپلز پارٹی کی حکومت گرانے کے بجائے سپورٹ کیا تھا۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کی وجہ سے جمہوری حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی۔