سپیکر کیساتھ مذاکرات ناکام، زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہو سکے

Last Updated On 13 June,2019 06:29 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے امکانات معدوم ہو گئے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے وفد کے اصرار کے باوجود سپیکر قومی اسمبلی فوری پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔

ذرائع کے مطابق سپیکر اسد قیصر پیر کے اسمبلی اجلاس کیلئے آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے وفد کو جمعہ کیلئے یقین دہانی نہیں کرائی۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری کے پروڈکشن آرڈر اگلے ہفتے جاری ہونگے: سپیکر قومی اسمبلی

ادھر پیپلز پارٹی نے آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کی صورت میں حکمت عملی پر مشاورت شروع کر دی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر اگلے ہفتے جاری کر دیے جائیں گے۔

دنیا نیوز ذرائع کے مطابق راجا پرویز اشرف کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی جس میں سابق صدر آصف علی زرداری، محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سپیکر اسد قیصر نے محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا میرے بس میں نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کا نیب آفس میں طبی معائنہ، شوگر لیول کم نکلا

سپیکر قومی اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر اگلے ہفتے جاری کر دیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر پیر کے روز ہونے والے اجلاس کے لیے جاری ہونے کا امکان ہے۔

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرانے اور بجٹ کے معاملے پر غور کیا گیا۔

بلاول بھٹو نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کا اجلاس میں شرکت کرنا آئینی حق ہے۔ سپیکر سے معاملہ اٹھا کر رولز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی درخواست کی جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کو فرضی اور جعلی مقدمات میں جیلوں میں ڈالنا احتساب نہیں انتقام ہے۔ ہم نے ہمیشہ عدلیہ اور قانون کی بالادستی کی بات کی۔ حکومت کی جانب سے قانون کی دھجیاں بکھیرنے پر عدلیہ نوٹس لے۔