لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس منی لانڈرنگ اور وائٹ کالر کرائم کی کلاسیک مثال ہے۔ مذکورہ کیس میں تحقیقات ایف آئی اے نے دسمبر 2015 میں ایک منی چینجر سے شروع کیں۔ جعلی اکاؤنٹ کی وجہ سے آصف علی زرداری کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جون 2018 تک اس کیس میں میں متعدد ہائی پروفائل لوگ سامنے آئے تھے۔ اس کیس میں زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی اور طہ رضا گرفتار ہوئے، جے آئی ٹی نے 11500 اکاؤنٹس اور 924 اکاؤنٹ ہولڈرز کی نشاندہی کی۔ جے آئی ٹی کے ماہرین نے 59 مشتبہ بینک ٹرانزیکشنز اور 24500 کیس کی رپورٹ بنائیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مشتبہ ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کے لیے پیمانہ ایک کروڑ روپے رکھا گیا تھا۔ جے آئی ٹی نے 767 افراد سے پوچھ گچھ کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنا بیان تحریری طور پر دیا۔ اگر یہ لوگ بے قصور ہیں تو انہیں کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ نواز شریف، آصف علی زرداری کی گرفتاری ثبوت ہے کہ ملک میں قانون سب کے لیے برابر ہے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ فلودے والے، ریڑھی والے اور مرے ہوئے لوگوں کے اکاؤنٹس سے پیسے نکلے، انہیں جعلی اکاؤنٹ کی وجہ سے آصف علی زرداری کو گرفتار کیا گیا۔ اگر فیصلہ خلاف آئے تو اس میں سازش تلاش کی جاتی ہے۔ اگر حق میں آجائے تو کہا جاتا ہے کہ انصاف ہوا۔ ان کی مثال "میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا تھو تھو" کی ہے۔