لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مسنگ پرسنز سمیت دیگر امور پر نہیں جھکیں گے۔ ملٹری کورٹس کے حوالے سے مؤقف تبدیل نہیں ہو گا۔ چیئرمین نیب کیخلاف سازش کی گئی، حکومت کا دباؤ سیاسی جماعت نہیں، عدلیہ پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں، آصف زرداری اگر جیل میں ہوں گے تو تحریک انصاف کا بجٹ پاس کیسے ہو سکتا ہے، پہلے بھی ایسے ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا اب بھی کریں گے۔ ہر ادارے کو دھونس اور دھاندلی کے ذریعے چلایا جا رہا ہے اگر پارلیمنٹ کو اسی طرح چلایا گیا تو آمر اور نئے پاکستان میں کیا فرق ہے۔ جمہوری حقوق پر حملے ہو رہے ہیں۔ مریم نواز نے لنچ کی دعوت دی ہے جسے قبول کیا ہے جلد ان سے ملاقات ہو گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ کبھی کسی کو ضرورت سے زیادہ سپورٹ نہیں کیا۔ میں شہید بینظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نظریے پر قائم ہوں۔ پی ٹی ایم کے معاملے پر ہیومن رائٹس کی بات کر رہا ہوں۔ میں کہتا ہوں انہیں عدالت میں موقف بیان کرنے دیا جائے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان الگ الگ نظریہ اور منشور ہے تاہم عوام اور ملکی مسائل کیلئے مل کر چلنے کیلئے تیار ہیں۔ ملکی مسائل زیادہ ہیں، کوئی پارٹی تنہا ملکی مسائل حل نہیں کر سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: مریم کی بلاول کو ملاقات کی دعوت، چیئرمین پی پی کل رائیونڈ جائیں گے
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایم ایف کے بجٹ کو روکنا ترجیح ہے۔ پنجاب کے بجٹ میں بڑا کٹ لگایا گیا۔ تعلیم کے بجٹ پر کٹ لگائے جا رہے ہیں۔ نئے پاکستان میں بڑے صوبے پر نالائق وزیراعلیٰ لگایا گیا، پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں معاشی حملے ہو رہے ہیں۔ بجٹ میں اتنے ٹیکس لگائے گئے ہیں جس میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہو جائے گی۔
چیئر مین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ معاشی دہشتگردی کا بوجھ پنجاب کی عوام پرڈال دیا گیا، مڈل کلاس طبقے کا گھر چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ صوبوں کے وسائل پر ڈاکے ڈالے جا رہے ہیں، چوروں اور ڈاکوؤں کو ایمنسٹی سکیم دی جا رہی ہے۔ امیر لوگوں کیلئے ایمنسٹی سکیم رکھی جا رہی ہے، غریبوں، کسانوں کیلئے کوئی ایمنسٹی نہیں لائی جاتی
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اقتصادی سروے والے دن آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا، ہم نے عوام کو کہا تھا کہ بجٹ میں غریبوں کو ریلیف دیا گیا تو ہم اس کی حمایت کرینگے۔ لیکن عوام دشمن بجٹ دیا گیا تو سڑکوں پر احتجاج کرینگے۔ پیپلز پارٹی سڑکوں پر نکلے گی۔ 18 ویں ترمیم پر حملے کیے جا رہے ہیں، جمہوری حقوق پر حملے ہو رہے ہیں۔ جمہوریت کے لیے ہمیشہ قربانیاں دیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کبھی نہیں جھکے گی پہلے بھی قربانیاں دیں آئندہ بھی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں۔ لیڈر کے ساتھ ہمارے کارکن بھی شہادت قبول کر چکا ہے لیکن ہم اپنے نظریہ، اصولوں اور منشور سے کمپرومائز نہیں کرتے۔ پیپلز پارٹی معاشی دہشتگردی برداشت نہیں کرے گی۔
احتجاج کے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوامی رابطہ مہم شروع کرنے جا رہے ہیں، اپوزیشن کی اے پی سی ہو رہی ہے جس میں فیصلے کیے جائیں گے، پہلے بھی ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا اب بھی کرینگے۔