لاہور: (روزنامہ دنیا) میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کا کہنا ہے کہ سندھ میں کرپشن کی شتر بے مہار کیفیت ہے اور گرفتاریوں کے باوجود سندھ میں کرپشن کا پہیہ رک نہیں رہا اور وہ سسٹم آج بھی چل رہا ہے اس کا نام ہی ‘‘یونس سسٹم’’ بتایا جاتا ہے۔ جس کو پیسے دینے ہوتے ہیں اس کو بتایا جاتا ہے۔ اس سسٹم کے حوالے سے یہ اہم خبر آئی ہے ، اسلام آباد کی عدالت کے جج محمد بشیر نے زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ریفرنس میں مسلسل غیر حاضری پر آصف زرداری کی قریبی شخصیت یونس قدوائی کو مفرور قرار دے دیا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں یونس قدوائی کو زرداری کا مبینہ فرنٹ مین کہا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سیاسی حلقوں میں یونس سسٹم کہلاتا ہے یہی ہے وہ سسٹم جو سندھ سے کرپشن کا پیسہ جمع کرتا ہے اور پچھلے دس سال سے جمع کر رہا ہے اور یہ سسٹم اس پیسے کو ٹھکانے لگاتا ہے، یہ سسٹم یونس قدوائی چلاتا ہے، سندھ حکومت کے سرکاری محکموں میں مبینہ گھپلوں اور رشوت ستانی کی رقم کو جمع کرتا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اسی سسٹم کے ذریعے بلاول ہاؤس کے آس پاس والے بنگلے زبردستی اونے پونے خریدے گئے تھے، اسی سسٹم کے ذریعے بلاول ہاؤس کے تمام خرچے چلتے ہیں تعجب کی بات ہے کہ یہ یونس قدوائی کے پاکستان سے فرار ہونے کے باوجود یہ سسٹم اب بھی دبئی اور کینیڈا سے براہ راست چل رہا ہے۔
اس وقت یہ سسٹم ٹورنٹو سے چل رہا ہے، ٹورنٹو سے فون آتا ہے اور سندھ میں افسروں کے تقرر و تبادلے ہوتے ہیں اس کے ساتھ یہ فیصلہ بھی ہوتا ہے کہ ان حکام کی ذمہ داری کیا ہو گی۔ پہلے رقوم اومنی گروپ کے حوالے سے جایا کرتی تھیں اس کی تفصیلات بھی جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہیں کہ جب منی لانڈرنگ کیس سامنے آیا تو یونس پہلے دبئی چلا گیا اور وہاں کیسے پیسے انور مجید اور اے جی مجید تک پہنچتے تھے لیکن اب یہ دونوں جیل میں ہیں مگر پیسے ضرور جمع ہورہے ہیں۔
جب منی لانڈرنگ کیس سامنے آیا تو یونس پہلے دبئی چلا گیا اور اب وہ ٹورنٹو چلا گیا ہے اس نے کینیڈا کی شہریت پہلے ہی لے لی تھی۔ یہ وہ نمبر ہے جو یونس قدوائیاستعمال کرتا تھا جب وہ دبئی میں ہوتا تھا 00971558197903 آج کل جو نمبر ٹورنٹو سے استعمال ہورہا ہے وہ ہے۔ 0014168923608 اس سے پہلے یہ سسٹم پاکستان سے چلتا تھا وہ نمبر تھا 03332143063 طویل عرصے کے لئے سندھ کے محکموں کے لئے یہ فیصلہ کن نمبر ہوا کرتا تھا۔ اس نمبر سے افسروں کو کال کی جاتی تھی ان افسروں کی بڑی تعداد اس وقت گرفتار ہے یا گرفتار ہونے والی ہے ان کے لئے اس سسٹم سے زیادہ کوئی اور نمبر اہم نہیں ہوا کرتا تھا۔ یونس سسٹم کے خلاف الزامات کی ایک طویل فہرست ہے مگر جے آئی ٹی رپورٹ میں ایک اہم الزام یہ ہے کہ یونس سسٹم آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی مشترکہ کمپنی پاک لین کا شیئر ہولڈر ہے اور ڈائریکٹر ہے۔
دنیا نیوز کے نمائندے اختیار کھوکھر نے اس حوالے سے بتایا کہ آصف زرداری و دیگر کے خلاف جو 26 ریفرنس بن رہے ہیں ان میں سے 8 سے 10 ریفرنس کا تعلق زمینوں کی الاٹمنٹ اور یونس سسٹم سے ہے۔ آج بھی بلڈنگ اتھارٹی اور لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں وہی لوگ بیٹھے ہیں اور یونس قدوائی ٹورنٹو سے انھیں احکامات دے رہا ہے۔ میزبان کے مطابق لگتا ہے ملک میں سیاسی قیادت بالخصوص گذشتہ دو حکومتوں کی قیادت کے خلاف احتساب کا فیصلہ کن مرحلہ اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے، اطلاعات ہیں کہ سندھ میں کچھ اور بڑے لوگ بھی اندر جائیں گے۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کے خلاف دو ریفرنسز آخری مراحل میں ہیں۔ میزبان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران یہ الزام سامنے آیا تھا کہ فریال تالپور نے اپنے مبینہ فرنٹ مین عباس زرداری اور حامد سموں کے نام دبئی میں کروڑوں درہم مالیت کے فلیٹس اور ولاز خریدے تھے۔