اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسد عمر نے کہا ہے کہ سیاسی انتقام کیلئے پکڑ دھکڑ اچھی نہیں، مگر جزا اور سزا اللہ کا قانون ہے، اگر کسی نے قوم کی دولت لوٹی تو یہ ہماری آئینی ذمہ داری ہے کہ اسکے لئے جزا اور سزا کا قانون ہو۔ سابق وزیر خزانہ نے بجٹ میں کئی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے زیرو ریٹڈ کا درجہ ختم کرنے پر تشویش اور چھوٹی گاڑیوں، چینی اور گھی پر ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کر دیا.
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہم نے یہاں تماشے دیکھیں ہیں کہ ایک رکن اسمبلی کھڑے ہو کر کہتا تھا ہمارا منہ نہ کھلواؤ، ہمیں پتا ہے تم نے چوری کی ہے، دوسرا رکن اسمبلی کھڑا ہوتا اور کہتا ہمیں بھی پتا ہے تم نے کتنی چوری کی ہے منہ مت کھلواؤ، آخر میں دونوں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کیلئے کھڑے ہو جاتے کہ جمہوریت بچاؤ، جمہوریت قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا معیشت میں کئی مسائل ہیں جو برسوں سے چلے آ رہے ہیں، طلب کم کرنے کیلئے رسد بڑھانا بہت ضروری ہے، متوسط طبقے پر بھی کم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جب تک برآمدات نہیں بڑھائیں گے بیرونی طاقتوں پر انحصار ختم نہیں ہوسکتا، جو نئی سرمایہ کاری لا رہا ہے اسے 5 سال کیلئے ٹیکس سے استثنیٰ دینا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے بجٹ میں حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کھادوں کی قیمتیں بڑی تیزی سے بڑھی ہیں، چینی پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے، اس پر تحقیقات کرنی چاہیے، یقین ہے ای سی سی کی میٹنگز میں کسی اور نے چینی کا مسئلہ اٹھایا یا نہیں مگر شیخ رشید نے ضرور اٹھایا ہوگا، تحقیقات ہونی چاہیے اتنی تیزی سے چینی کی قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں، چینی، خوردنی تیل اور گھی پر عائد ٹیکس واپس لینا چاہئے۔
اسد عمر کا کہنا تھا وزیراعظم نے بار بار کہا ہے کہ متوسط طبقے کو طاقتور کرنا ہے، ای او بی آئی کیلئے آج بھی زیادہ تر لوگ رجسٹرڈ نہیں ہے، جتنے بھی محنت کش ہیں سب کی ای اوبی آئی میں سوشل رجسٹریشن کرائی جائے، بھٹہ مزدوروں کیساتھ بہت بڑا ظلم ہو رہا ہے۔