اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان سے ارکان کے تقرر کا معاملہ بند گلی میں داخل ہو گیا۔ پارلیمانی کمیٹی بھی تنازع حل کرنے میں ناکام ہو گئی۔ حکومت اور اپوزیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
آئین کے تحت الیکشن کمیشن رکن کی تقرری کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اتفاق رائے سے تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتے ہیں لیکن اگر اتفاق رائے نہ ہو تو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر الگ الگ تین تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجواتے ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی کم از کم دو تہائی اکثریت سے 6 میں سے ایک نام کا انتخاب کر سکتی ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں مجوزہ ناموں پر ڈیڈلاک پیدا ہو جائے تو آئین خاموش ہے۔
سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن ارکان کی ریٹائرمنٹ کو چھ ماہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے بھجوائے گئے نام مسترد کر دیے تھے۔ پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے برابر برابر ارکان ہوتے ہیں۔