پشاور: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبر پختونخوا میں انصاف روزگار سکیم پر عملدرآمد روکنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری خزانہ کو فنڈز منجمند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 25 جون تک احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قبائلی اضلاح میں منصوبوں کا اعلان ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قبائلی اضلاع کیلئے انصاف روزگار سکیم میں بلا سود قرضے دینے کا آغاز
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے قبائلی اضلاع کے نوجوانوں میں بلا سود قرضے کی منظوری کے کاغذات تقسیم کئے تھے۔ اس کے تحت قبائلی اضلاع کے دہشتگردی اور غربت سے متاثرہ مرد اور خواتین کے لئے 50 ہزار سے 10 لاکھ روپے تک بلا سود قرضے دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
انصاف روزگار سکیم کے تحت ابتدائی مرحلے میں 5 ہزار 500 افراد کو روزگار کے لئے بلا سود قرضے دیے جانے تھے اور اس سلسلے میں اب تک دو ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ محمود خان نے قبائلی اضلاع کے 27 مرد اور خواتین میں روزگار شروع کرنے کے لئے چیک تقسیم کئے۔ ان کا انصاف روزگار سکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سکیم سے قبائلی اضلاع میں ایک ارب روپے کے بلا سود قرضے دئیے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ قبائلی اضلاع میں الیکشن شیڈول 6 مئی کو جاری ہو چکا ہے لیکن وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے 20 جون کو سود سے پاک قرضہ سکیم کا اعلان کیا۔ قانون کے مطابق الیکشن شیڈول کے بعد کسی سکیم کا اعلان نہیں ہو سکتا۔ محکمہ خزانہ سکیم کیلئے فنڈز جاری نہ کرے، اگر فنڈز جاری ہو چکے ہوں تو ان کو استعمال نہ کیا جائے۔