لاہور: (محمداشفاق ) ہیروئن سمگلنگ کے الزام میں گرفتار لیگی رہنما رانا ثنا اللہ پیشی کے موقع پر پارٹی رہنماؤں کی راہ تکتے رہے۔ مسلم لیگ ن کا صوبائی اور مرکزی سطح کا کوئی رہنما ان سے اظہار یکجہتی کے لیے ضلع کچہری نہ پہنچ سکا، جبکہ کارکنوں کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔
صبح 8 بجے سے ساڑھے 9 بجے تک کوئی لیگی رہنما ضلع کچہری نہ پہنچا جبکہ پونے دس بجے کے قریب ان کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اپنا وکالت نامہ جمع کرایا۔ اے این ایف نے رانا ثنا کو 10 بجکر 25 منٹ پر ضلع کچہری پہنچایا تو چند لیگی کارکن استقبال کے لیے موجود تھے، جنہوں نے ان کے حق میں نعرے لگائے، جب انہیں گاڑی سے باہر نکالا گیا توانہوں نے چاروں طرف دیکھا لیکن مسلم لیگ ن کا کوئی مرکزی اور صوبائی سطح کا رہنما نظر نہ آیا۔
مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک جو شہباز شریف کی ہر پیشی پر موجود ہوتے تھے وہ بھی کمرہ عدالت نہ آئے، کارکنوں کی کم تعداد دیکھ کر وہ پریشان دکھائی دیئے۔ سماعت کے دوران سب اس وقت حیران رہ گئے جب اے این ایف کے تفتیشی افسر نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی، جس کے بعد عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔
عدالتی اجازت کے بعد راناثنااللہ سے ان کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کی ملاقات کروائی گئی۔ وکیل نے درخواست ضمانت دائر کرنے کے لیے ان سے وکالت نامہ پر دستخط کروائے۔