اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ملک ٹیکس کے بغیر نہیں چل سکتا، حکومت کسی کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوگی، ’’اسٹیٹس کو‘‘ کوجب چیلنج کریں گے تو مزاحمت تو سامنے آئے گی۔ 20 ہزار میں سے 600 دکاندار صرف ٹیکس فائل کرتے ہیں، قرضوں سے معیشت کو اب نہیں چلایا جا سکتا، جو تاجر کسی سیاسی جماعت کو آکسیجن دینا چاہتے باز رہیں، تاجر برادری کو ہڑتالوں کے بجائے مذاکرات کرنے چاہئیں، جوسیاسی ایجنڈے کو آگے لیکر چلنا چاہتے ہیں ان کے لیے علیحدہ ترجیحات ہوں گی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر خسرو بختیار کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کو کام سےروک دیا گیا ہے۔ عدالت میں ثبوت مانگے جاتےہیں تو یہ لوگ راہ فراراختیار کرتے ہیں۔ آہ بکا اور چیخ و پکار ابھی جاری ہے۔ جہاں ثبوت مانگے جاتے ہیں لیت ولعل سے کام لیکر فرار ہو جاتے ہیں۔ عدالتوں سے سزا یافتہ لوگوں کی لائیو تقریریں دکھائی جاتی ہے، ویڈیو لیک کی تحقیقات کریں گے اور حقائق سامنے لائینگے، وزارت اطلاعات نے کسی صحافی کا ٹویٹراکاؤنٹ بند نہیں کیا۔
’ملکی سیاسی حالات میں اہم چیزیں رونما ہو رہی ہیں‘
مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی حالات میں اہم چیزیں رونما ہو رہی ہیں، اسٹیٹس کو کے بینیفشری رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ تاجروں سے بات چیت کرے میں کوئی حرج نہیں۔ ایک تاجر پیشہ جماعت نے سیاست کو تجارت سمجھ کر کیا۔ اصل تاجر حکومت کے پارٹنر ہیں، تاجر بادری کے مسائل حل کرینگے۔
’شاہد خاقان طفیلی وزیراعظم تھے‘
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی طفیلی وزیراعظم تھے، وہ ظل سبحانی کے ذاتی کاروباری مفادات کو تحفظ دیتے تھے جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو جھٹکے لگے۔ شاہد خاقان 2017 سے لیکر 2018 تک معیشت کو زہرکے ٹیکے لگا کر گئے۔ ان کے پاس اپنا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے دور میں 19 غیر ملکی دورے کیے۔
وفاقی حکومت کا وزیر دفاع کیخلاف انکوائری کا اعلان
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کا وزیر دفاع بیرون ملک نوکری کرتا تھا۔ خواجہ آصف کی غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کی تحقیقات ہونگی۔ اس کمپنی کا بین الاقوامی روابط کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ دوڑ جاری ہے کہ جاتی امرا کا بڑا چاکراعظم کون ہے۔
’بلاول بھٹو زرداری سندھ پر توجہ دیں‘
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بلاول سندھ میں دم توڑتے بچوں پربھی توجہ دیں، گھوٹکی الیکشن کے دوران سندھ انتظامیہ مداخلت سے باز رہے، ورکرزکنونشن میں آستینیں چڑھا کرچوری کر کے سینہ زوری کرتے ہیں، قرض لیکرذاتی شاہ خرچیاں کی گئیں، ملکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ ٹپ پر لٹایا گیا۔
وفاقی حکومت کا سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
اس موقع پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع کر رہے ہیں، منصوبے کیلئے سی پیک اتھارٹی قائم کریں گے، سی پیک کے موجودہ ڈھانچے کو بھی تبدیل کریں گے۔ یہ تاثرغلط ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو بند یا روکا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سی پیک کے جاری معاہدوں پر عمل کر رہی ہے، پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نکلنے کیلئے سی پیک ایک پلیٹ فارم ہے، پاک چین بزنس کونسل بنانے کا فیصلہ کیا ہے، سی پیک پاک چین تعلقات کا مظہر ہے، اسے جاری رکھنے کیلئے متحرک ہیں، بدقسمتی سے 4 سال سے گوادر پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، سی پیک اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، گوادر ماسٹر پلان آخری مراحل میں ہے۔
خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ حکومت سی پیک کے تحت تمام منصوبے مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے، 70 سال سے ریلوے کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے، ہمارا فوکس ایم ایل ون منصوبہ ہے، ریلوے کے نظام کو اپ گریڈ کریں گے، ایم ایل ون منصوبے کو 3 مراحل میں مکمل کیا جائے گا، سی پیک کے اہداف کے حصول کیلئے نجی شراکت داری ناگزیر ہے، سی پیک اتھارٹی کے قیام کیلئے بل لا رہے ہیں، دوسرے مرحلے میں صنعت و زراعت کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ جو سرمایہ کاری بجلی کےمنصوبوں میں آئی ہے یہ پاکستانی معیشت کیلئے اشد ضرورت تھی، بجلی پیداوارکیلئے 29 ارب ڈالرکی مزیدسرمایہ کاری آنی ہے۔ سی پیک کے تحت بجلی کے منصوبوں میں چین کی سرمایہ کاری نہ آتی تو آج بھی بجلی کابحران ہوتا۔ ریلوے کیلئےایم ون منصوبہ 3 مراحل میں مکمل ہوگا۔ ایم ایل ون منصوبے کی لاگت ساڑھے 8 ارب ڈالر سے زائد ہے، ریلوے کےبوسیدہ نظام کو بہتر بنانا ترجیحات میں شامل ہے۔ گوادرکیلئےمربوط فریم ورک آخری مراحل میں ہے۔