سعودی فنڈ فیسلیٹی کے تحت کروڈ آئل کی پہلی کھیپ کراچی پورٹ پر پہنچ گئی

Last Updated On 20 July,2019 08:20 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اُدھار تیل کے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔ پہلی کھیپ کراچی پہنچ گئی۔

دنیا نیوز کے مطابق سعودی فنڈ فیسلیٹی کے تحت کروڈ آئل کی پہلی کھیپ کراچی پورٹ پر پہنچ گئی، سعودی ہر سال پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا ادھار تیل فراہم کرے گا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو تین سال کے لیے سالانہ تین ارب بیس کروڑ ڈالر کا تیل ادھار دینے کا اعلان کیا تھا، اس دوران بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کو ہر ماہ 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کا خام تیل فراہم کرے گا۔ اسلام آباد میں سعودی سفارتخانے نے پاکستان ڈیفرڈ پیمنٹ یعنی ادھار یا موخر تیل کی ادائیگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کو آئندہ 3 سال تک ادھار خام تیل فراہم کرے گا۔

سعودی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ تین برسوں کے دوران پاکستان کو مجموعی طور پر تقریباً 10 ارب ڈالر مالیت کا خام تیل دیا جائے گا۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ادھار تیل کی فراہمی کا ابتدائی معاہدہ اکتوبر 2018ء میں ہوا تھا جس پر اب یکم جولائی سے عملدآمد شروع ہو رہا ہے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سنھبالنے کے بعد سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور مشکل اقتصادی صورتحال اور کم ہوتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے سعودی عرب نے پاکستان کو تین ارب ڈالر دیے تھے۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ادھار تیل کی ادائیگی ایک ایسے وقت پر شروع ہو رہی ہے جب پاکستان کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہے جس کے سبب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ پاکستان کو ان دنوں اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے اور غیر ملکی ادائیگیوں، قرضوں پر سود کی ادائیگی سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے ڈیفرڈ پیمنٹ کی اس سہولت سے پاکستان کی ادائیگیوں میں عدم توازن میں بہتری آئیگی۔ پاکستان کا زیادہ تر انحصار درآمد شدہ پیڑولیم مصنوعات پر ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان سالانہ تقریباً 14 ارب ڈالر مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے ملنے والی اس سہولت کے تحت پاکستان کو سالانہ تین ارب ڈالر مالیت کا خام تیل کی ادائیگی نہیں کرنی ہو گی جس سے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہو گا اور روپے کے قدر مستحکم ہو گی۔
 

Advertisement