کراچی: (تجزیہ: عابد حسین) سیاسی داؤ پیچ کی ماہر جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے گھوٹکی میں ہونے والا ضمنی الیکشن کا معرکہ سر کرلیا۔ پیپلز پارٹی نے اس نشست پر پی ٹی آئی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کو شکست دے کر وفاق کی حکمران جماعت کو ایک بار پھر پیغام د یا ہے کہ ’’سندھ پی پی پی کا ہے۔‘‘
این اے 205 گھوٹکی 2 کے ضمنی الیکشن میں غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار محمد بخش کو فاتح قرار دیا گیا ہے۔ محمد بخش مہر نے 89 ہزار 180 ووٹ جبکہ آزاد امیدوار سردار احمد علی مہر 72 ہزار 499 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ دونوں امیدواروں کے درمیان 16681 ووٹوں کا فرق ظاہر کرتا ہے کہ مقابلہ بہت سخت تھا۔ اس نشست پر ماموں، بھانجے کے درمیان مقابلہ تھا اور نتیجہ بہرحال ’’ماموں‘‘ کے حق میں رہا۔این اے 205 کی یہ نشست سابق وفاقی وزیر علی محمد مہر کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔
پی ٹی آئی سمیت پیپلز پارٹی کے مخالف بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اس حلقے میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جو پی پی پی کے امیدوار کی فتح کی بڑی وجہ ہے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ یہاں پی ٹی آئی کو براہ راست شکست نہیں ہوئی کیونکہ ان کی پارٹی نے آزاد امیدوار کی حمایت کی تھی اور ایک آزاد امیدوار کا صرف 16 ہزار ووٹوں سے ہارنا کوئی بڑی شکست نہیں بلکہ اس استحصالی نظام کو شکست ہے جہاں بھٹو زندہ ہے کی بنیاد پر عوام کے حقوق کا قتل کیا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض علاقوں میں پولنگ اسٹیشنز تک پی پی پی مخالف ووٹرز کو پہنچنے میں دشواریوں کا سامنا تھا، پولیس صوبائی مشینری کے تابع تھی اور ووٹرز کو چیکنگ کے بہانے پریشان کرتی رہی۔
گھوٹکی الیکشن کے نتائج کے اثرات کراچی میں ہونیوالے آج کے پاور شو پر بھی پڑنے کی امید ہے۔ باغ جناح میں آج مشترکہ اپوزیشن جماعتوں کے تحت جلسہ عام ہو رہا ہے جبکہ گذشتہ دنوں پی ایس پی اور اے این پی پہلے ہی کراچی میں پاور شو کرچکی ہیں۔ وزیر بلدیات سندھ اور صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا یہ جلسہ تاریخی ثابت ہوگا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پیپلز پارٹی ، (ن) لیگ، جے یو آئی (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی کی مشترکہ کوششوں سے جلسہ کامیاب ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
اپوزیشن کے اس پاور شو پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ فاٹا انتخابات میں دو پہلوان جماعتوں کی ضمانتیں ضبط ہوئی ہیں۔ آج اپوزیشن یوم احتجاج اور قوم یوم احتساب منائے گی۔ انہوں نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کی۔ کراچی کے حالیہ دورے کے دوران انہوں نے کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کی، مسائل سنے اور انہیں حل کروانے کے وعدے کیے۔ سی پی این ای، اے پی این ایس کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ دورے کے اختتام پر پیمرا کے ریجنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔ یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے امریکہ کے اہم دورے کو پاکستانی میڈیا نے نمایاں کیا اور پاکستان کے بیانیے کو سپر پاور کے سامنے رکھا جس پر وہ میڈیا کی شکر گزار ہیں۔
کراچی کے صحافی فردوس عاشق اعوان کے اس دورے کو بہت اہم قرار دے رہے ہیں کیونکہ انہوں نے صحافیوں کی رہائشی سکیم کی تکمیل اور مکانات کی تعمیر کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون کا وعدہ کیا ہے اور سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر فردوس شمیم نقوی کو اس حوالے سے فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے۔
دیکھا جائے تو کراچی میں پاک سر زمین پارٹی ایک بھرپور اور کامیاب جلسہ کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے بھی یہاں پیپلز پارٹی کی حکومت کو خوب للکارا ۔انہوں نے عوام کے بنیادی مسائل حل نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اٹھارویں ترمیم کیخلاف خود سازش کررہی ہے ۔صوبائی حکومت نے 10 برسوں میں ایک ہزار ارب تعلیم پر خرچ کیے لیکن تعلیم کہیں نہیں نظر آرہی۔ اٹھارویں ترمیم کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ، جس اٹھارویں ترمیم کو بچانے کی بات کی جارہی ہے اس کے تحت کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی وزیر اعلیٰ کے پاس چلے گئے ہیں۔ پی ایس پی مطالبہ کرتی ہے کہ اٹھارویں ترمیم میں بھی ترمیم کی جائے ۔پاک سرزمین پارٹی اقتدار میں آکر وزارت بلدیات ختم کردے گی ۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے یہ اپیل بھی کردی کہ جب زلزلہ ،سیلاب یا کوئی بھی مسئلہ ہوتا ہے تو فوج اپنا کردار ادا کرتی ہے اس لیے اب جبکہ سندھ کے لوگ مر رہے ہیں تو خدارا اپنا کردار ادا کریں۔ اگر مسائل حل نہ ہوئے تو چند دن بعد ہم سڑکوں پر ہونگے۔
ادھر لانڈھی میں اسی روز جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کپتان کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ مہنگائی عوام پرمسلط کردی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عوام ٹیکس نہیں دیتے ۔یہ غلط بات ہے عوام ضروری اشیاء پر ٹیکس دیتے ہیں۔ٹیکس وہ نہیں دیتے جو چوری کرتے ہیں۔ سرمایہ دار، صنعتکار ، کارخانے دار ٹیکس نہیں دیتے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 25 جولائی (آج ) اپوزیشن کے جلسے میں بھر پور شرکت کریں گے ۔روپیہ بے قدر،مہنگائی و بے روزگاری میں اضافہ اورایکسپورٹ میں کمی ظاہر کر رہی ہے کہ مصنوعی معاشی بیانیہ دفن ہوچکا ہے۔
سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے متوقع تحریک عدم اعتماد کی پیش بندی کیلئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین فعال ہوچکے ہیں۔انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا، جی ڈی اے کے سربراہ پیرصبغت اللہ شاہ راشدی پیر صاحب پگارا سے کنگری ہاؤس میں ملاقات کی اورملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو بھی کی ۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور ان کا دورہ سندھ مستقبل میں کسی بڑی سیاسی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔