نئے پاکستان کے نام پر کٹھ پتلیوں کی آمریت قائم ہے: بلاول بھٹو زرداری

Last Updated On 13 July,2019 07:21 pm

سکھر: (دنیا نیوز) چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان کی عوام کے جمہوری، معاشی و انسانی حقوق پر حملے ہو رہے ہیں، نئے پاکستان کے نام پر کٹھ پتلیوں کی آمریت قائم ہے اور اسکا مقابلہ کرنے کیلئے عوام کو جدوجہد کرنا ہو گی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی صاف و شفاف انتخابات نہیں چاہتے، اس لیے یہ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں اور دوسرے امیدواروں کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ یہ کھلی حقیقت ہے کہ گھوٹکی کے ضمنی انتخابات میں امیدواروں پر دباؤ بھی ڈالا جارہا ہے اور سازشیں بھی کی جا رہی ہیں لیکن پیپلز پارٹی ان سازشیوں کا مقابلہ کرکے ان کو ناکام کرے گی۔

بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کےامیدوار کے کیس کا فیصلہ 16 جولائی کو سنایا جائے گا جبکہ ضمنی انتخاب 18جولائی کو ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے مخالفین کو الیکشن نہیں سلیکشن پسند ہے۔ الیکشن سے بھاگنے کیلئے ہر کسی قسم کے ہتھکنڈے اور دباؤ ڈالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے سکھر میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں مہنگائی، ٹیکسزکا طوفان ہے۔ پی ٹی ایم ایف بجٹ میں عوام کے لیے تکلیف، امیروں کے لیے ریلیف ہے۔ عوام دشمن بجٹ میں غریب کے لیے کچھ نہیں۔ عمران کا ہر وعدہ جھوٹا اورہرنعرہ دھوکہ نکلا۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا، پوچھنا چاہتا ہوں کیا انہوں نے ایک بھی نوکری دی۔

چیئر مین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پچاس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا تھا، کیا آپ کیلئے ایک گھر بنایا ہے؟ یہ لوگ گھر بنانے کے بجائے غریبوں کی جھونپڑیوں، چھوٹے چھوٹے گھروں کو گرا رہے ہیں۔

اس سے قبل بلاول بھٹو نے آئی بی اے سکھر یونی ورسٹی کے بلاک تھری کا افتتاح کیا، آئی بی اے یونیورسٹی میں ان کے ہمراہ آصفہ بھٹو زرداری بھی تھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سینئر رہنما خورشید شاہ، سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، ناصر شاہ اور مرتضی وہاب بھی ہمراہ تھے۔ بلاول کو آئی بی اے یونیورسٹی کی جدید لیبارٹری کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔

دوسری طرف این اے 205 گھوٹکی میں ضمنی انتخاب کیلئے پیپلزپارٹی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سخت سکروٹنی کے بعد پی پی امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ٹریبونل پی پی امیدوار کیخلاف درخواست کو خارج کر چکا ہے، مقامی انتظامیہ اور اکثر سیاستدان امیدوار پر دباؤ ڈال رہے ہیں، گھوٹکی کے دو مختیارکاروں کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا،ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے، تاکہ پی پی امیدوار کے خلاف جعلی دستاویزات تیار کرائی جاسکیں۔

 

خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ پی پی امیدوار کے خلاف درخواست کی تین بار سماعت میں تفصیلی دلائل پیش کئے گئے، سماعت کے باوجود فیصلہ سنانے کے بجائے ایسے دن کے لئے محفوظ کر لیا گیا کہ جب فوری بعد انتخابات ہیں، محفوظ فیصلہ انتخابات سے بالکل قبل سنانے کے باعث اسے سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کرنے کا وقت نہیں ہو گا۔ عدالتی فیصلے کو بنیاد بنا کر انتخابات کو مؤخر بھی کیا جاسکتا ہے جس کے ہم خواہاں نہیں، لوکل انتظامیہ اور اکثر سیاست دانوں کا دباؤ نہیں بلکہ دیگر ادارے بھی دباؤ ڈال رہے ہیں۔