اسلام آباد: (دنیا نیوز) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی قسم کی آبادیاتی تبدیلی قابل قبول نہیں، کشمیر دو ممالک کے درمیان مسئلہ نہیں بلکہ یہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا متنازعہ علاقہ ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی قابل مذمت ہے، مقبوضہ وادی میں صورتحال تشویش ناک ہے، مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے، کوئی ایسا عمل جس سے آبادیاتی تبدیلی کا خدشہ ہو وہ قابل قبول نہیں ہے، ہم ڈیموگرافک تبدیلی کے کسی بھی خدشے سے نمٹنے کی کوشش کریں گے، بھارتی حکومت ہمیشہ سے مسئلہ کشمیر کو دو طرفہ مسئلہ قرار دیتی آئی ہے، بھارت نے کبھی مسئلہ کشمیر پر ثالثی قبول نہیں کی اور وہ تو شملہ معاہدے کے تحت بھی مذاکرات پر تیار نہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کا دورہ امریکا کامیاب اور مفید رہا، پاکستان نے دورہ امریکا میں مقاصد حاصل کرلیے ہیں، امریکا کو ایران کا مسئلہ نہیں چھیڑنا چاہیے۔ افریقی ممالک سے تعلقات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افریقی ممالک میں تجارت، سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں، افریقی ممالک بھی پاکستان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں، براعظم افریقا پر ہم ماضی میں توجہ نہیں دے سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر میں افریقی ممالک کے سفارت کاروں کی کانفرنس کریں گے، یورپ میں تعینات کچھ کمرشل قونصلرز کی کارکردگی تسلی بخش نہیں، یورپی ممالک میں مقیم تجارتی قونصلر کو افریقا تعینات کریں گے۔
افغان امن عمل سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی پوری توجہ افغانستان پر ہے اور ایمانداری سے آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان افغان امن عمل کا سہولت کار ہے ضامن نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان تنہا کچھ نہیں کرسکتا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، وزیراعظم افغان طالبان سے ملاقات کی خواہش رکھتے ہیں۔