اسلام آباد: ( شاکر سولنگی) اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے گزشتہ کئی روز سے اپنے سینیٹروں سے مسلسل رابطے رکھے جا رہے ہیں، کبھی ایک جماعت کی جانب سے عشائیہ دیا جاتا رہا ہے تو کبھی دوسری جماعت اور رہنما کی جانب سے ظہرانہ دیا جاتا رہا ہے گزشتہ روز چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوکی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن کے تمام سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا اور چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کو کامیاب بنانے کے لئے حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں کو ایک درجن کے قریب اپنے ارکان پر یقین نہیں ہے کہ وہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیں گے بھی یا نہیں ؟ اپوزیشن جماعتوں کو اپنے کچھ ارکان کی طرف سے بے وفائی کرنے کا خدشہ ہے، اس لئے گزشتہ کئی روز سے تقریباً روزانہ یا ہر دوسرے دن اپوزیشن کے تمام سینیٹرز کا اجلاس بلایا جاتا رہا ہے اور سینیٹرز کی گنتی کی جا رہی ہوتی ہے، کسی جگہ 53 ارکان شرکت کرتے رہے ہیں تو کسی دوسری تقریب میں 60 تک ارکان شریک ہوتے رہے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی جانب سے اپنے سینیٹرز کو تلقین کی جاتی رہی ہے کہ آپ کو ڈرایا دھمکایا جائے گا، لالچ بھی دی جائے گی لیکن آپ نے کسی لالچ یا کسی دھمکی میں نہیں آنا ہے اور ڈٹ کر رہنا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے پاس اس وقت 66 ارکان ہیں جن میں سے جماعت اسلامی کے دو ارکان اپوزیشن کو ووٹ نہیں دیں گے، باقی 64 ارکان میں سے ن لیگ کے چودھری تنویر آپریشن کرانے کے باعث ملک سے باہر ہیں، اسی طرح اس وقت اپوزیشن کے پاس 63 ارکان کی واضح اکثریت ہے جبکہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے اپوزیشن کو 53 ارکان کے ووٹوں کی ضرورت ہے، 63 ووٹوں کی اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعتیں 53 ارکان پورے کرنے کے لئے دن رات کوششیں کرتی رہی ہیں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے گزشتہ روز صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں واضح کیا کہ وہ کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے، وہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور آج اپوزیشن کو سرپرائز دیں گے ۔ اپوزیشن جماعتوں کو بھی خدشہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آج تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کو سچ میں سرپرائز مل جائے۔ آج اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے بھی اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز کے اعزاز میں سینیٹ اجلاس سے پہلے برنچ کا اہتمام کیا گیا ہے۔