اسلام آباد: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری ختم کرنے کیخلاف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 3 گھنٹے بعد بھی دوبارہ شروع نہ ہوسکا، سپیکر نے 20 منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کیا تھا۔
سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اعظم سواتی نے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی مگر تحریک میں آرٹیکل 370 شامل نہ کرنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ آرٹیکل 370 کا ذکر نہ ہونے کی نشاندہی شہباز شریف نے کی۔ انہوں نے کہا مودی نے سفاکانہ طریقے سے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا، ایجنڈے میں مودی کے سفاکانہ اقدام کا ذکر نہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا قرارداد میں آرٹیکل 370 کا ذکر ہی نہیں، اس میں ترمیم کی جائے۔ شیخ رشید نے بھی اپوزیشن کی حمایت کر دی اور کہا قرارداد میں آرٹیکل 370 کا معاملہ شامل کیا جائے۔ حکومت نے ترمیم کے بعد آرٹیکل 370 کو شامل کر لیا۔
نعرے بازی کی وجہ سے سپیکر اسد قیصر کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا، دوبارہ اجلاس شروع کرنے کیلئے حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات ہوئے جس میں ایوان کی کارروائی پرامن طریقے سے چلانے پر بات چیت ہوئی۔ علی محمد خان کا کہنا تھا معاملہ طے پا گیا، وزیراعظم بحث کا آغاز کریں گے جبکہ وزیراعظم کے بعد اپوزیشن لیڈر خطاب کریں گے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، صدر آزاد کشمر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، صادق سنجرانی اور دیگر شریک ہوئے۔ امکان ہے کہ اجلاس 2 روز تک جاری رہے گا، جس میں حکومت اور اپوزیشن کے رہنما مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر اظہارخیال کریں گے اور مشترکہ قرارداد منظور کی جائے گی۔
دوسری جانب آزاد کشمیر کابینہ کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا، جس میں مقبوضہ کشمیر میں جاری قتل عام اور شہری آبادی پر بھارتی فوج کی گولہ باری پر قرار داد مذمت پیش کی جائے گی، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان بھی شرکت کریں گے۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم فاروق حیدر نے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے بھارت نے کشمیریوں کو دھوکا دیا، جمعے کو احتجاج کی کال بھی دیں گے۔