کراچی: (دنیا نیوز) شہر قائد میں طوفانی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی ہے۔
میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فوج سے درخواست کرتے ہیں کہ نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کی مدد کی جائے، جہاں ادارے نہیں پہنچ سکتے وہاں پہنچ کر لوگوں کو ریسکیو کیا جائے۔
وسیم اختر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میرے پاس پاور نہیں، صرف باتیں کر سکتا ہوں، جن کے پاس پاور ہے وہ تو کچھ کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑکیں بنانا بے سود ہے، انفراسٹرکچراور سیوریج نظام کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ سے بھی درخواست ہے کہ وہ کراچی کو آفت زدہ شہر قرار دیں۔
انہوں نے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ نہ خود کچھ کرتی ہے اور نہ ہی کرنے دے رہی ہے۔ مسائل کے حل کیلئے کراچی کو ہزار ارب سے زیادہ فنڈز درکار ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ بارش ایئرپورٹ کے علاقے میں 153 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سرجانی ٹاؤن میں 151 ملی میٹر، گلشن حبیب میں 149 ملی میٹر، لانڈھی میں 118 ملی میٹر، یونیورسٹی روڈ پر 112 ملی میٹر، ناظم آباد میں 109 ملی میٹر، کیماڑی میں 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
ادھر کے الیکٹرک کی لاپرواہی سے کراچی والوں کی جان پر بن آئی ہے۔ ڈیفنس میں کرنٹ لگنے سے تین افراد جاں بحق جس کے بعد دو روز میں ہلاکتوں کی تعداد 9 ہو گئی ہے۔ کئی علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی بھی جاری ہے۔ دھابیجی، گھارو اور این ای کے پمپنگ سٹیشن پر بریک ڈاؤن سے شہر کو 250 ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
کے الیکٹرک نے حفاظتی تدابیر کے نام پر شہر بھر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کئی گھنٹے تک بڑھا دیا ہے۔ کتنے فیڈرز ٹرپ ہوئے؟ کے الیکٹرک بھی بتانے سے قاصر ہے۔