کراچی: (دنیا نیوز) شہر قائد میں کے الیکڑک کے غفلت کے باعث کئی گھروں میں عید کے روز سوگ کا سماں رہا۔ میئر کراچی نے مقدمے کے اندراج کے لیئے درخواست دے دی ۔ کہتے ہیں کہ کیسی عید منائی جارہی ہے، کراچی میں لوگ اپنے بچوں کی تدفین کررہے ہیں۔
دنیا نیوز کے مطابق خیابان سحر پر بجلی کے پول سے 3 نوجوان کے جاں بحق ہونے کے معاملے پر میئر کراچی نے مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست دے دی، درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقدمہ میں کے الیکٹرک کے مالک عارف نقوی، سی ای او اور چیئر مین کو نامزد کیاجائے، درخواست میں 322/34 اور 268/34 کی دفعات شامل کی جائیں۔
درخواست میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ بجلی کا پول ناقص تھا اور بجلی کا تار قریب گرا ہوا تھا، حالیہ بارشوں میں تقریبا 33 شہری جاں بحق ہوئے، واقعات کی وجہ سے شہر میں خوف پھیلا ہے، دفعہ 322 قتل بل سبب اور 268 مختلف زریعے سے شہری کو نقصان پہنچانا ہے۔
دوسری جانب پولیس نے جاں بحق نوجوانوں کے ورثا کی غیر موجودگی میں مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا۔
اُدھر مقدمے درج نہ ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کے الیکٹر کی وجہ سے 33 لوگ جاں بحق ہوئے۔ لیاری گیا،سولجر بازار،ملیر، ڈیفنس میں تمام فیملیز سے ملا، یہ کیسی کمپنی ہے خود کہہ رہی ہے کے میرے قریب نہیں آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پورا کراچی خوف میں ہے کے کہیں کرنٹ تو نہیں ہیں، پولیس کہہ رہی ہے کے لواحقین کہیں گے تو ایف آئی آر میں نام درج کیا جائے گا۔
اُدھر سندھ سرکار نے بارشوں کے بعد کی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیدیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی بولے کے الیکڑک ہمارے ماتحت نہیں ہے، سندھ حکومت کے الیکڑک کے خلاف مقدمہ درج نہیں کرا سکتی، کے الیکڑک وفاق کے سپرد ہے۔
ادھر کے الیکڑک نے شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی معطلی کی وجہ سیلابی صورتحال کو صوبائی اور شہری حکومتوں کی ناقص کارکردگی کو جواز بنا دیا۔