نیو یارک: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب اور مستقل سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر یو این ممبران ممالک میں بہت تشویش پائی جاتی ہے۔ بھارت نے عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑائی ہیں۔ ہم اقوام متحدہ کی نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس جلد بلانا چاہتے ہیں جس کے لیے خط بھی لکھ دیا ہے۔
غیر ملکی ٹی وی کو ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے پاکستانیوں کو یوم آزادی مبارک کے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے ہمارے بھائیوں کی آزادی اب دور نہیں ہے۔ سب سے پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ عوامی رائے کیا کہتی ہے، مغرب سمیت یورپ میں عوامی رائے کیا کہتی ہے، امریکا اور برطانیہ کے بڑے اخبارات میں اداریے چھپ رہے ہیں، یہ سب کشمیریوں کے حق میں چھپ رہے ہیں، بھارت کے نہیں۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے بڑے ممالک کے اخبارات ہندوستان پر سخت تنقید کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات پر تنقید ہمارے موقف کی توثیق ہے۔ پاکستان بڑے ممالک سے مطالبہ کر چکا ہے، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی صدر کو خط بھی لکھ دیا ہے۔ یہ خط میرے توسط سے وہاں پہنچ چکا ہے۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ اب ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ممالک کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں، یہ ممالک اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ممبر بھی ہیں، بڑے ممالک کے ری ایکشن آ رہے ہیں، او آئی سی کا آج پھررد عمل آیا ہے، اس تنظیم میں پچاس سے زائد ممالک شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری، ترکی، ایران، چین کے بھی مؤقف سامنے آئے ہیں۔ میری اقوام متحدہ کے تمام ممبران سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے پر اقوام متحدہ کے ممبران ممالک میں بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی آواز اٹھا رہی ہیں، اس کی مثال یہاں سے دیکھ لیں کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خط بھی لکھا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کیا جائے۔ ایمنسٹی سکیم کا بھی رد عمل سامنے آ چکا ہے۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے ہمارے موقف کی ترجمانی کی اور سیکرٹری جنرل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
امریکی صدر کی ثالثی کے بعد بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے سوال پر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں کہ ہندوستان نے یہ قدم امریکا کی آشیر باد سے کیا تاہم امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ایلس ویلز کا بیان سامنے آ چکا ہے جہاں انہوں نے تردید کی ہے کہ بھارت نے امریکا کیساتھ کوئی مشاورت نہیں کی۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہہ چکے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان ثالثی کریں۔ہم دو طرفہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، مودی سرکار اس کے لیے تیار نہیں، تین سال سے زیادہ ہو گئے ہیں دونوں ممالک میں دو طرفہ مذاکرات نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں تمام ممالک کشمیر کے معاملے پر حق کے ساتھ کھڑے ہوں گے، مجھے یقین ہے کہ آوازیں اٹھیں گی سب دیکھیں گے، ہم اصول پر کھڑے ہیں، ہماری نظر اِدھر اُدھر نہیں ہے، مؤقف سے پیچھے بھی نہیں ہٹیں گے۔ کشمیری بھائیوں، بہن کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ سفارتی، سیاسی سپورٹ کرتے رہیں گے۔
ملیحہ لودھی کا مزید کہنا تھا کہ عید الاضحیٰ پر جامعہ مسجد سرینگر کو بند رکھا گیا، کرفیو برقرار ہے، سخت سکیورٹی کے باعث اشیائے خورد و نوش کی قلت ہے۔ ہم پاکستانی کشمیریوں کی آواز ہیں، عالمی فورم پر یہ صدائیں بلند ہوتی رہیں گی۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ خطے میں ٹینشن بڑھ گئی ہیں، لوگوں کی شناخت چھیننے کے بعد مزاحمت کا اندیشہ ہے، کشیدگی بڑھ سکتی ہے، ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی نیشنل سکیورٹی کا اجلاس فوراً بلایا جائے۔ ہم مسئلہ کا پر امن حل چاہتے ہیں۔