سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 11 ویں روز بھی لاک ڈاؤن جاری ہے، بھارت کے یوم آزادی پر پوری وادی میں سناٹا ہے،سخت سکیورٹی حصار نے پوری وادی کو جیل بنا دیا ہے۔ ہر گھر کے باہر فوجی ہے، شہریوں کے پاس کھانے کا سٹاک ختم ہو گیا ہے۔ سرینگر، پلوامہ اور شوپیاں نوجوان نے بھارت مخالف احتجاج کیا اور کہا کہ لاک ڈاؤن ختم کریں تو بھارت کو پتہ لگے رد عمل کیا ہوتا ہے۔
کشمیر میڈیا کے مطابق قابض انتظامیہ نے مسلسل گیارہویں دن بھی لوگوں کو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے پوری وادی کشمیرمیں سخت کرفیو اوردیگر پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ 11 روز سے لاکھوں کشمیری اپنی بنیادی آزادیوں اور حقوق سے محروم ہیں۔ تمام حقو ق سلب کر لئے گئے ہیں۔ انٹرنیٹ ، براڈ بینڈ، ٹیلی فون اور ٹی وی چینل مسلسل بند ہیں اور مقبوضہ علاقے کا بیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل معطل ہے۔
لوگوں کو بچوں کی خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات جیسی بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ مریضوں کو ہسپتال لے جانے کی اجازت نہیں ہے اور جموں وکشمیر انسانی بحران کا منظر پیش کر رہا ہے۔ سینکڑوں کشمیری سیاسی رہنماﺅں اور کارکنوں کو جیلوں میں یا نامعلوم مقامات پر منتقل کردیاگیا ہے جبکہ متعدد کو مقبوضہ علاقے سے باہر آگرہ، بریلی یا لکھنو میں بھارتی جیلوں میں قید کر دیا گیا ہے اور انکے اہلخانہ کے پاس انکے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق سرینگر میں بڑی تعداد میں خار دار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں اور ڈرونز اور ہیلی کاپٹر فضا میں گشت کر رہے ہیں اس کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد کرفیو روندتے ہوئے باہر نکل آئی اور زبردست احتجاج کیا، اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں لگایا جانے والا کرفیو ختم کرے، لاک ڈاؤن ختم ہو جائے تو پھر بتاتے ہیں رد عمل کیا ہوتا ہے۔
وادی کا دورہ کرنیوالے صحافیوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے بھارت کی طرف سے دفعہ 370کی منسوخی کے فیصلے کے بعد سے سرینگر۔ پلوامہ اور شوپیاں کے اضلاع سے درجنوں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے عید الاضحی کے موقع پر پابندیوں میں نرمی کے بارے میں بھارتی حکومت کے دعوے کو مسترد کر دیا۔
ان کاکہنا تھا کہ عید کے پہلے دن تما م بڑی مساجد کو بند رکھا گیا اور لوگوں کو نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
9 سے 13 اگست تک وادی کشمیر کا 5 روزہ دورہ کرنے والے بھارتی سول سوسائٹی کے 4 معروف کارکنوں نے نئی دلی واپسی پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی قابض انتظامیہ نے وادی کشمیر کو فوج کے زیرکنٹرول ایک جیل خانے میں تبدیل کردیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی پر امن صورتحال کے بارے میں بھارتی ذرائع کا دعویٰ انتہائی گمراہ کن ہے۔ سول سوسائٹی کے کارکنوں میں معاشی ماہر جین ڈریزی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ) کی کویتا کرشنن، آل انڈیا ڈیموکریکٹ وویمنز ایسوسی ایشن کی میمونہ مولاح اور نیشنل الائنس آف پیپلز موومنٹ کے ویمل بھائی شامل تھے ۔