سرینگر: (ویب ڈیسک) بھارت کو اپنے یوم آزادی پر مقبوضہ کشمیر میں رد عمل کا خوف ستانے لگا۔وادی میں ہر طرف سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ سرینگر، پلواما، پونچھ، کشتواڑ میں زیادہ سختی کی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو بھارت کا یوم آزادی ہے، مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں شہری یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، بھارتی حکام کو نیا خوف سوار ستانے لگا کہ یوم آزادی پر کوئی سخت رد عمل سامنے نہ آئے، اسی لیے مقبوضہ وادی میں مزید سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر پر بھارتی اقدام سے دہشتگردی بڑھے گی: اے ایس دلت
کشمیر میں پہلے ہی لاک ڈاؤن ہے، انٹرنیٹ، موبائل ، لینڈ لائن سمیت دیگر سہولتیں بند ہیں۔ شہری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ مریضوں کے لیے ادویات ناپید ہیں جبکہ یونیورسٹیوں سمیت دیگر تعلیمی ادارے گزشتہ دس روز سے بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر زندہ جہنم عالمی میڈیا مودی سرکار پر برس پڑا
بھارتی یوم آزادی کو وادی کے شہری یوم سیاہ منائیں گے، ہر گلی، محلے اور مرکزی چوکوں پر سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ سرینگر میں سکیورٹی کا حصار بنایا ہوا ہے۔ راستے مسدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ جس کے بعد مقبوضہ وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ اشیائے خورد و نوش ختم ہو گئی ہیں، بچوں کے لیے والدین پریشان ہیں جبکہ مریضوں کے لیے ادویات بھی ختم ہو گئی ہیں، دس روز سے میڈیکل سٹورز سمیت فارمیسیز بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدالتیں مودی کے اشارے پر ناچنے لگیں، کشمیر پر فوری سماعت کی درخواست مسترد
کشمیر میڈیا کے مطابق حریت رہنماؤں سیّد علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک سمیت دیگر کو تاحال جیل میں رکھا گیا ہے، 900 کے قریب سیاسی رہنماؤں کو مختلف جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔ ان سیاسی رہنماؤں میں ہند نواز محبوبہ مفتی، عمر عبد اللہ، فاروق عبد اللہ، انجینئر عبد الرشید اور ساجد لون بھی شامل ہیں۔
اُدھر بھارتی پولیس نے بھارتی سیاستدان شاہ فیصل کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ انہیں نئی دہلی کے ایئر پورٹ سے پکڑا گیا۔ کشمیری سیاستدانوں بیرون ملک جا رہے تھے انہیں دوبارہ مقبوضہ وادی کی جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے واپس جانا ہو گا: ڈائریکٹر ایچ آر ڈبلیو جنوبی ایشیا
سینئر بھارتی پولیس آفیسر منیر خان پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا ہے کہ میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ پیلٹ گنز سے شہری زخمی ہوئے ہیں، یہ لوگ سرینگر میں احتجاج کر رہے تھے جس پر پولیس نے پیلٹ گنز برسائے جس سے شہریوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی میں ٹیلی ویژن، کیبل، انٹر نیٹ، موبائل اور لینڈ لائن سہولتیں بند ہیں تاہم پولیس اور حکام کو ملا کر 200 کے قریب افراد کے پاس سیٹلائٹ فون موجود ہیں۔ دیگر لوگ ملٹری کی سہولتیں استعمال کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 370 اسلئے ختم کیا کیونکہ وہاں مسلمان رہتے تھے: پی چدمبرم
اُدھر حیدر آباد دکن میں انتظامیہ کی طرف سے دی گئی آفر کشمیری طلبہ نے مسترد کر دی ہیں، انتظامیہ کی طرف سے پیشکش کی گئی تھی کہ طلبہ عید منا سکتے ہیں تاہم طلبہ کی طرف سے یہ پیشکش مسترد کر دی اور کہا ہم اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر ہی عید منائیں گے، سخت کرفیو کو ختم کیا جائے۔
دریں اثناء کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ ہمارے 12 کے قریب شہری سخت سکیورٹی کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں پھنسے ہوئے ہیں جس پر ہمیں بہت زیادہ تشویش ہے۔
گلوبل افیئر کینیڈا کے ترجمان بربرا ہاروے کا کہنا ہے کہ اگر مزید کینیڈین شہری مقبوضہ وادی میں موجود ہیں تو مطلع کیا جائے اور حکام کے ساتھ تعاون کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں تشویش میں گر چکی ہوں، ہمارے بارہ کے قریب لوگ کشمیر میں پھنسے ہوئے ہیں، کینیڈین حکومت کی طرف سے منتبہ کیا گیا ہے کہ صرف بوقت ضرورت ہی بھارت اور کشمیر کا سفر کیا جائے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹینا فری لینڈ کا کہنا تھا کہ ہم کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ بہت ساری اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ہم فریقین (پاکستان اور بھارت) کو کہنا چاہتے ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر امن اور مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کو حل کی طرف لے جایا جائے۔
اُدھر وادی کے گورنر ستیا پال ملک کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو میں بھارت کے یوم آزادی کے بعد نرمی کی جائے گی تاہم فون لائنز اور انٹرنیٹ معطل رہے گا۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب تک حالات ٹھیک نہیں ہوجاتے ہم انٹرنیٹ سمیت دیگر سہولتیں نہیں دینگے۔ ہفتہ 10 دن تک سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا اور ہم آہستہ آہستہ تمام مواصلاتی رابطے بحال کریں گے۔
ستیا پال ملک نے کہا کہ راہول گاندھی اپوزیشن رہنماؤں کا وفد کشمیر لے جانے کی کوشش کرکے معاملے کو سیاست زدہ کر رہے ہیں تاکہ عام آدمی کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں۔