اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کی ہمہ جہتی اور تزویراتی پارٹنرشپ کا عملی نمونہ ہے، سی پیک کے تحت مختلف منصوبوں کی مقررہ ٹائم فریم میں تکمیل اولین ترجیح ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت منصوبوں پر پیش رفت پر اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیرِ مواصلات مراد سعید شریک وزیرِ توانائی عمر ایوب خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی ندیم بابر شریک ہوئے۔
وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت توانائی، انفراسٹرکچر منصوبوں پر بریفنگ دی۔ سکھر ملتان موٹروے، تھاہ کوٹ حویلیاں سیکشن، ایسٹ بے ایکسپریس وے، نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ، ایم ایل ون اور ڈی آئی خان ژوب منصوبوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
اجلاس کے دوران پاکستان ٹیلیویژن کو ڈیجیٹل بنانے کے منصوبے، اورنج لائن پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ایم ایل ون، گوادر پورٹ اور دیگر اہم منصوبوں پر وزیراعظم کو اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ توانائی کے شعبے میں پورٹ قاسم کول فائرڈ پاور پلانٹ، گوادر پاور پلانٹ پر پیش رفت پر بھی غور کیا گیا۔ کوہالہ ہائیڈروپاور پراجیکٹ، حبکو تھر کول پاور پراجیکٹ اور تھر کول پاور پراجیکٹ منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر بلا تعطل پیشرفت کو یقینی بنانے کے لئے سی پیک اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل اور متعلقہ محکموں کے مابین تعاون و اشتراک کے لئے سی پیک اتھارٹی کا قیام انتہائی موثر ثابت ہوگا۔ راہداری کی تکمیل سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورا خطہ مستفید ہوگا۔