پشاور: (دنیا نیوز) اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کا کہنا ہے کہ افغان صدر کا دورہ امریکا مسترد کرنا باعث تشویش ہے، کشمیر میں کھلم کھلا دہشتگردی کی مزاحمت ہونی چاہیئے، ہر ایک پوچھ رہا ہے کہ عمران خان کی مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ سے کیا بات چیت ہوئی۔
پشاور کے باچا خان مرکز میں پریس کانفرنس کے دوران اسفند یار ولی خان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی پوچھ رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وزیراعظم عمران کی کیا بات ہوئی، بات تب چھپائی جاتی ہے جب کوئی گڑ بڑ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کسی سیاسی جماعت کو کشمیر پراعتماد میں نہیں لیا، کشمیر میں کھلم کھلا دہشت گردی ہو رہی ہے، مزاحمت ہونی چاہئے، رائے پر قابو پا کر تشدد بند کرنا ہو گا، اے این پی تشدد کی حمایت کسی صورت نہیں کرسکتی،
سربراہ اے این پی کا کہنا تھا کہ خدا کے لئے ملک کی خارجہ پالیسی کا از سر نو جائزہ لیا جائے، ڈالر کی پرواز کا قرضوں پر برا اثر پڑا ہے، معاشی حالت اتنی خراب ہوئی کہ مڈل کلاس لوگ ختم ہوئے، ملک میں معاشی حالت خوفناک ہو گی ہے اور اندرونی کوئی پالیسی نہیں۔
اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے جو بھی متفقہ فیصلے ہونگے ہم ان کی تائید کرینگے، دہشتگردی کو جڑ سے نکالنے کے صرف دعوے کیے گئے ہیں، دہشتگرد پھر سے مختلف علاقوں میں آرہے ہیں۔ افغانستان صدر کا امریکہ کا دورہ مسترد کرنا باعث تشویش ہے۔ مذاکرات عمل میں افغان حکومت کو نظرانداز کرنا تشویشناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین اور روس بھی مذاکرات میں ضامن کی طرح بیٹھ جائیں، مذاکرات صرف افغان حکومت اور طالبان کو کرنے چاہئے، مذاکرات میں بغیر افغان حکومت کے امن نہیں آسکتا، مذاکرات میں نظر انداز کرنے پر افغان صدر امریکہ صدر سے ملاقات نہیں کر رہا، جب تک افغان حکومت مذاکرات کا حصہ نہ ہوتب تک بے نتیجہ ہیں۔