اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر وسطی ایشیا جیہاد آزور کا کہنا ہے کہ چند دنوں میں کچھ انوکھے واقعات ہوئے ہیں۔ ہم تیل کی قیمت میں اضافہ کے اثرات پر غور کر رہے ہیں، تیل درآمد کرنے والے ممالک پر کیا اثرات ہوں گے اس کو دیکھنا ہو گا۔
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ پروگرام کو ابھی بہت کم مدت ہوئی ہے، حکومت ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے مطابق بنانے کیلئے کام کر رہی ہے، پروگرام کے اہداف میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔
آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر وسطی ایشیا کا کہنا تھا کہ عدم توازن کو کم کرنے کیلئے اقدامات لئے گئے ہیں، وزیر اعظم نے پروگرام پر عملدرآمد پر یقین دہانی کروائی ہے، عملدرآمد سے معاشی استحکام آئے گا، یہ ڈھانچاتی اصلاحات پروگرام ہے جس سے معاشی استحکام آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک قسط والا ملک نہیں، پاکستان کے ریونیو کی شرح نمو بہت حوصلہ افزا ہے، 30 فیصد اضافہ ہے ، یہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں حکومت کا پروگرام ہے، پروگرام کے تحت 6 ارب ڈالر دینے ہیں تاہم مکمل پروگرام 36 ارب ڈالر کا ہے، پاکستان کو پائیدار اصلاحات کی ضرورت ہے۔
جیہاد آزور کا کہنا تھا کہ توانائی سیکٹر کو مکمل اصلاحات کی ضرورت ہے، برآمدات بڑھانے کیلئے بجلی کی بلا تعطل فراہمی کی ضرورت ہے جس کیلئے گردشی قرض کو ختم کرنا ہے، اداروں میں اصلاحات اور انکو خود مختاری کی ضرورت ہے، ان سب کیلئے پاکستان کو ڈھانچاتی اصلاحات کی ضرورت ہے، ٹیکس کا بوجھ سب کو اٹھانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ہدف میں کمی، بجلی اور گیس کی اصلاحات، سرکاری اداروں کے نقصانات کم کرنے کے لیے اہداف کا ازسرنو جائزہ نہیں لیا جائے گا۔
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ سماجی شعبے کی ترقی ضروری ہے، آئی ایم ایف قرض سے چین کا قرضہ واپس نہیں کیا جائے گا۔ نج کاری کے عمل اور بجلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے اقدامات کرتے رہیں گے۔