کراچی: (دنیا نیوز) پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے کہا ہے کہ بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کی پالیسیوں کا نفاذ چاہتی ہے جو پاکستان کے ساتھ ایک ٹکراؤ کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔
پاک بحریہ کی جنگی مشق شمشیر بحر VII اور لاجسٹک مشق ترسیل بحر II کا اختتامی اجلاس آج کراچی میں منعقد ہوا۔ امیر البحر ایڈمرل ظفر محمود عباسی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
تقریب میں آمد پرڈپٹی چیف آف دی نیول سٹاف (آپریشنز) اور مشق کے انتظامی افسر ریئر ایڈمرل فیصل رسول لودھی نے مہمان خصوصی امیر البحر ظفر محمود عباسی کا استقبال کیا۔
مشق کا جائزہ پیش کرتے ہوئے ریئر ایڈمرل فیصل رسول لودھی نے مشقوں کے مقاصد، مشقوں کے دوران بروئے کار لائے گئے طریقہ کار اورپاک بحریہ کی حکمت عملی کے مختلف پہلوﺅں سے متعلق سفارشات پیش کیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نیول چیف نے پاک بحریہ کے منصوبوں کو عسکری اور قومی سکیورٹی پالیسی سے ہم آہنگ رکھتے ہوئے آئندہ لائحہ عمل کی تشکیل، آپریشنل طریقہ کار اور ترقیاتی حکمت عملی وضع کرنے میں جنگی مشقوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
مہمان خصوصی نے واضح کیا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے غیر قانونی انضمام کے حالیہ واقعے اور وادی میں بھارتی مسلح افواج کی جانب سے ظلم وبربریت اور سفاکیت کے باعث ہمارے خطے کا سیاسی اور جغرافیائی ماحول بگڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بھارتی قیادت آر ایس ایس ہندواتا نظریات کی پیداوار ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بنیاد پرستی پر مبنی ظلم وبربریت کی پالیسیوں کا نفاذ چاہتی ہے جو مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کے ساتھ ایک ٹکراؤ کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی لئے موجودہ ماحول کے پیش نظر مستقبل قریب میں ہماری قومی سلامتی کو مسلسل چیلنجز کا سامنا رہنے کے امکانات ہیں۔ پاک بحریہ حکومتی پالیسیوں اور دیگر افواج کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہر طرح سے تیار ہے۔
امیر البحر ایڈمرل ظفر محمود عباسی مزید زور دیا کہ ہم پر لازم ہے کہ ہم امن اور جنگ دونوں صورتوں میں پاکستان کی سمندری حدود کے دفاع اور سمندری مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مکمل تیاری رکھیں اور کسی بھی قسم کی صورتحال کا بھرپور مقابلہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔
انہوں نے جنگی مشقوں کے انعقاد پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا اور آپریشنل منصوبوں، ترقیاتی اور جنگی حکمت عملی کو مزید بہتر بنانے کے لئے پیش کی جانے والی سفارشات کو سراہا۔ اجلاس میں تینوں مسلح افواج اور متعلقہ وزارتوں کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔