لاہور: ( سلمان طارق) مسلم لیگ ن ابھی تک جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے مارچ میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کر سکی۔ صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف سے فضل الرحمن نے دو ملاقاتیں کیں اور دو بار نواز شریف سے ملے، شہباز شریف ابھی تک کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ آخری ملاقات میں بھی شہباز شریف نے ٹال مٹول سے کام لیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کی حمایت کی وجہ سے مسلم لیگ ن کی اکثریت مارچ میں شمولیت کی حامی ہے۔ جبکہ صدر مسلم لیگ ن حتمی فیصلہ نہیں کر پا رہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اگر مارچ میں شمولیت کا اعلان کرتی ہے تو مسلم لیگ نون اس سلسلے میں عوامی رابطہ مہم اکتوبر کے پہلے ہفتے میں شروع کر دے گی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نون کے صدر نے مولانا فضل الرحمن کومارچ سے متعلق دیگر اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اے پی سی بلانے کی بھی تجویز دی جس پر مولانا فض الرحمن نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔
ذرائع کے مطابق صدر مسلم لیگ نون مولانا فضل الرحمن کے مارچ کی پلاننگ پر گوں مگوں کا شکار ہے اور مولانا فضل الرحمن کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ مارچ کی تاریخ اکتوبر کے بجائے نومبر یا دسمبر میں لے جائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اپنی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں دیگر لیگی رہنماؤں کے درمیان مولانا فضل الرحمن کی مارچ سے متعلق پلاننگ اور تجاویز رکھے گی۔ جس پر مسلم لیگ ن مشاورت کے ساتھ اپنی تجاویز اور پلاننگ مرتب کرے گی۔ جسے بعد ازاں قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کے سامنے رکھا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ حتمی فیصلہ اور اس حوالے سے اعلان نواز شریف سے فائنل مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
دوسری جانب جمیعت علماء اسلام کے ذرائع کے مطابق مولانا فض الرحمن مارچ کے فیصلے سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹنے والے اور اگر مسلم لیگ نون جزوی یا مکمل طور پر مارچ میں شامل نہیں بھی ہوتی تو بھی مولانا فضل الرحمن حکومت مخالف مارچ کریں گے۔