اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کی تعیناتی کے معاملے پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا پارلیمنٹ یہ مئسلہ حل کیوں نہیں کرسکتی، یہ معاملہ تو پارلیمنٹ کو خود ہی حل کرلینا چاہئے تھا، ان دونوں ارکان کے نام وزیراعظم نے تجویز کئے تھے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے مسلم لیگ ن کی الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کی تعیناتی کے معاملے پردرخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے سنیئر وکلاء حامد خان، خالد انور اور مخدوم علی خان سے قانونی نکات پر معاونت لینے کا فیصلہ کیا اور صدر پاکستان کے سیکرٹری، سیکرٹری وزیراعظم، الیکشن کمیشن، وزارت قانون اور نئے ارکان سے جواب طلب کرلیا۔
ن لیگ کے وکیل جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ عدالت پہلے ہی دوسری درخواست پر فریقین سے جواب طلب کرچکی ہے، دو نئے ارکان کی تعیناتی آئین و قانون کیخلاف کی گئی، پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ اس موقع پر ن لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اسپیکر نے تفصیلات فراہم نہیں کی، سپیکر کو جو خط لکھا وہ درخواست کے ساتھ منسلک کیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی نہ کر سکے تو پھر دوسرا طریقہ تعیناتی کیا ہے، اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں طریقہ کار کیا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اس صورت میں قانون خاموش ہے، عدالت ہی دیکھ سکتی ہے۔ محسن شاہنواز کا کہنا تھا اپوزیشن نے کہا ناموں پر اتفاق نہیں تو وزیراعظم سے نئے نام مانگ لیے جائیں، صدر پاکستان نے 2 نئے ارکان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، صدر پاکستان کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا۔