لاہور: (دنیا نیوز) نیب لاہور نے کرپشن اور بدعنوانی کے مختلف مقدمات میں تحقیقات کیلئے پیش ہونیوالےافراد کے اعدادوشمار فراہم کردیا جس کے مطابق اس تاثر کی نفی کی جاتی ہے کہ نیب میں ملزمان کو طلب کر کے بٹھا لیا جاتا ہے۔
نیب لاہور کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 2017ء سے تاحال نیب لاہور میں کم وبیش 1 لاکھ افراد کو تحقیقات کیلئے نیب لاہور طلب کیا گیا۔ ان ڈھائی سالوں میں دوران تحقیقات ٹھوس شواہد کی بنیاد پر 859 ملزمان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوئے جن پر عملدرآمد کیا گیا جبکہ نیب لاہور کے قیام 1999ء سے 2016ء تک تقریباً 7 لاکھ افراد کو مختلف نوعیت کے مقدمات میں طلب کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 17 سالوں کے دوران 7 لاکھ میں سے کل 1532 ملزمان کی گرفتاری پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ تفصیلات فراہم کرتے ہوئے نیب لاہور کی جانب سے اس تاثر کی نفی کی جاتی ہے کہ نیب میں ملزمان کو طلب کر کے بٹھا لیا جاتا ہے۔
ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کا کہنا ہے کہ نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کے تمام اقدامات قانون اور آئین کی روشنی میں سرانجام پاتے ہیں اور نیب میں ماورائے آئین کسی نوعیت کے اقدام کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ملزمان کی گرفتاری مروجہ قوانین کے مطابق اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی عمل میں لائی جاتی ہے۔ نیب لاہور کے مطابق دوران تحقیقات متعدد افراد کو معاونت کیلئے بھی طلب کیا جاتا ہے، جن کی گرفتاری مقصود نہیں ہوتی ہے۔