ٹانک: (دنیا نیوز) علاقائی رسم ورواج کے مطابق انعام مروت کا گھر مسمار کر دیا گیا، قاتلوں کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج، ورثا نے لاشیں اٹھا کر شاہراہیں ٹریفک کے لئے بند کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق ٹانک مظاہرین نے 4 گھنٹے لاشیں روڈ پر رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ 15 افراد کے قتل پر ضلع بھر میں سوگ، کاروباری مراکز اور مارکیٹیں بند رہیں۔
مذاکرات میں ڈپٹی کمشنر فہد وزیر، ڈی پی او پولیس محمد عارف، ڈی آئی جی پولیس فیروز شاہ، ایم پی اے محمود خان بیٹنی، عمائدین علاقہ اور جاں بحق افراد کے ورثا کے درمیان طویل جرگہ کے بعد مذاکرات کامیاب ہو گئے اور ورثا نے لاشیں اٹھا کر شاہراہیں کھول دیں۔
خیال رہے کہ بیٹنی اور مروت قبائل کے درمیاں دیرینہ دشمنی چلی آ رہی تھی جس کے نتیجہ میں خاتون سمیت 15 بے گناہ افراد قتل کر دئیے گئے۔ بیٹنی قبیلے کے گلزک گروپ نے مروت قبیلے کے انعام اللہ گروپ کے دو افراد کو ملازئی میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا، بعد ازاں انعام اللہ مروت گروپ نے اماخیل میں پٹرول پمپ پر فائرنگ کرکے دو افراد کو قتل کردیا۔
انعام اللہ مروت المعروف انعامی گروپ نے درہ بین کو جانے والی مسافر گاڑی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہو گئے۔ ڈپٹی کمشنر فہد وزیر نے بتایا کہ جاں بحق افراد کو شہدا پیکج میں شامل کیا جائے گا۔
سیکورٹی فورسز اور پولیس نے اماخیل میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر فہد وزیر نے جرگے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 5 نومبر تک انعام اللہ مروت گروپ گرفتار کرکے کڑی سزا دی جائے گی۔