لاہور: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے 72 سال گزرنے پر دنیا بھر میں یوم سیاہ منایا گیا، اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے حوالے سے ایک بات واضح ہے کہ جے یو آئی کو تھپکی بہر حال نہیں ہے، اگر تھپکی ہوتی تو ڈی چوک پر دھرنا نہ دینے والی بات کون مانتا تھا ؟۔
دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر پر زبانی ہمدردی کرسکتی ہے اور صرف یہ زبانی باتیں ہوتی ہیں، عالمی برادری پاکستان کی توقعات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کروانے کے لئے کردارادا نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر بھارت نے قبضہ کیا ہوا، کشمیر سے متعلق جس طرح موجودہ قیادت کی ترجیحات ہیں، ایسی شاید 1947 میں مسلم لیگ کی نہیں تھیں جس وجہ سے یہ مسئلہ اس وقت حل نہ ہوسکا۔
روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ عمران خان کو ایک کریڈٹ ضرور دینا چاہئے کہ ان کے اندر کشمیر کے حوالے سے ایک تحریک موجود ہے اور اس کا اظہار ان کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا گیا۔ پاکستان کے کردار کی وجہ سے ہندوستان پر ایک دباؤ ضرور آیا ہے کہ امریکی ارکان کانگریس نے خط لکھا ہے کہ ہم کو مقبوضہ کشمیر میں جانے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے قیامت صغریٰ برپا کر دی ہے، بھارت کشمیر سے کرفیو اس لئے نہیں اٹھا رہا کہ کشمیری بھارت سے نفرت کرتے ہیں اور کشمیریوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط نہیں رہنے دیں گے۔
سیاسی تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ اس دفعہ کشمیر کو عالمی سطح پر ایک اچھے انداز میں پیش کیا گیا، بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پاکستان کو عالمی سپورٹ ملی ہے، اس سے قبل ایسی سپورٹ کبھی نہیں ملی، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ ازخود اپنی قراردادوں کو لاگو نہیں کرسکتے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ دنیا کا شاید ہی کوئی دارالحکومت ایسا نہیں جہاں کشمیر زیر بحث نہ ہو، مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو مزید اجاگر کرنے اور اس پر قومی یکسوئی کی ضرورت ہے، اگر ہم نے اس وقت اس ایشو کو بند کر دیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کرفیو کی صورتحال سے بچ بچا کر نکل گیا تو پھر کشمیر پر ہمارا موقف کمزور پڑ جائے گا۔