اسلام آباد: (دنیا نیوز) جے یو آئی (ف) کے ممکنہ آزادی مارچ کے ساتھ مذاکرات کے بعد حکومتی کمیٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہمارے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان استعفی دیں۔ قبل از وقت انتخابات پر بھی کوئی بات نہیں ہوئی۔
دنیا نیوز کے مطابق جے یو آئی اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے، معاہدہ ڈی سی اسلام آباد اور جے یو آئی (ف) کے مفتی عبداللہ کے درمیان طے پایا، معاہدے کے مطابق جے یو آئی (ف) پشاور موڑ نزد اتوار بازار ریلی کا انعقاد کرے گی۔
ریلی کے شرکاء کے راستے میں اور کھانے کی ترسیل میں کوئی روکاوٹ نہیں کھڑی کی جائے گی۔ جے یو آئی۔ ف اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام شہریوں کے بنیادہ حق سلب نہ ہوں، جے یو آئی (ف) یقینی بنائے کے مختص مقام سے غیرقانونی طور پر باہر نہ جائے۔
معاہدہ کے مطابق اندرونی سیکیورٹی جے یو آئی۔ (ف) کی اپنی ذمہ داری ہو گی، این او سی اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی ہوگی۔ سرکاری و غیرسرکاری املاک کو نقصان یا انسانی زندگی کے نقصان کی صورت میں جے یو آئی کے خلاف ضابطہ کے مطابق کارروائی ہوگی۔
معاہدے کی کاپی
حکومتی مذاکرات کمیٹی کے ممبر اسد عمر، وفاقی وزیر نور الحق قادری کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں، اکرم درانی نے ڈی چوک کی طرف نہ جانے کی یقین دہانی کرائی ہے، انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدہ ہو چکا ہے، انہوں نے یقین دلایا ہے کہ ڈی چوک کی طرف نہیں جائیں گے۔
حکومتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سڑک بند نہیں ہو گی، تعلیمی ادارے بھی بند نہیں کرنے دیں گے، اگر وہ بیٹھنا چاہتے ہیں تو ہم نہیں روکیں گے، لیکن بات صرف پر امن ہونی چاہیے۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہمارے اپوزیشن کمیٹی کے ساتھ ڈیڈ لاک صرف مقام کی وجہ سے تھا، یہ معاہدہ ضلعی انتظامیہ اور جے یو آئی (ف) کے لوگوں کے ساتھ ہوا، یہ معاہدے کی دستاویز جلد میڈیا کو دے دیں گے، کنٹینر کوئی مسئلہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اوررہبرکمیٹی کےدرمیان مذاکرات کامیاب
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی، ہم جمہوری لوگ ہیں، اپوزیشن اپنا احتجاج کر سکتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آئین کے مطابق کسی چیز کو نقصان نہ پہنچے، عدالتی فیصلے کو نظر رکھنا ہو گا۔ جس میں احتجاج کے دوران پر امن رہنے کا کہا گیا ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سنگل ایجنڈا تھا اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا، وہ صرف یہ تھا کہ ہم کسی صورت میں ریڈ زون جانے نہیں دیں گے، ضلعی انتظامیہ نے جے یو آئی ف کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے اب معاملہ ختم ہو گیا ہے، دھرنا ہو یا جلسہ یہ اپوزیشن کی مرضی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ صرف پر امن ہو۔
پرویز خٹک کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو کوئی این آر او نہیں دیا، دھرنے، جلسے جمہوری حق ہیں، اکرم درانی بنوں چلے گئے ہیں اس لیے مشترکہ پریس کانفرنس نہیں ہو سکی، اپوزیشن والے اب معاملات خود بتائیں گے۔
مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ اگر کوئی مسئلہ ہو گا تو پھر مذاکرات ہوں گے۔
اس سے قبل حکومت اوررہبرکمیٹی کےدرمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے تھے، مذاکرات کے دوران اپوزیشن نے پشاورموڑپرجلسہ کرنےکی حکومتی تجویزسےاتفاق کیا۔
پشاور موڑ پر جلسے کی تجویز پرویزخٹک نے اپوزیشن کو دی جسکے بعد اکرم درانی نے رہبرکمیٹی کے تمام ارکان سے ٹیلیفون پرمشاورت کی بعد ازاں اپوزیشن نے پشاور موڑ پر جلسے کی رضامندی ظاہر کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ حکومت نے عدالتی فیصلوں کے مطابق پریڈ گراؤنڈ کے علاوہ کسی بھی جگہ پر آزادی مارچ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
اپوزیشن نے ڈی چوک کی بجائے چائنا چوک کا مطالبہ کیا جو مسترد کر دیا گیا تھا جبکہ رہبر کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ وہ ڈی چوک کی بجائے چائنا چوک میں آزادی مارچ کرنے کو تیار ہیں جس کے لئے حکومتی کمیٹی وزیراعظم سے منظوری لینے گئی، واپسی پر پرویز خٹک اور اکرم درانی نے میڈیا کو بتایا کہ جگہ پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس سے قبل آزادی مارچ روکنے کیلئے حکومت نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کئی شہروں کے داخلی اور خارجی راستے بند کرنا شروع کر دیئے جبکہ اسلام آباد میں انتظامیہ نے ریڈ زون سیل کرنا شروع کردیا، ڈی چوک کے اطراف کنٹینرز کے دو حصار قائم کر دیئے گئے ہیں، پہلے حصار میں مٹی سے بھرے اور دوسرے حصارمیں خالی کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ سیاسی قائدین پر حملے کا خطرہ ہے۔ یہ حملے پورے پاکستان میں آزادی مارچ پر کئے جا سکتے ہیں۔ اس معاملے میں سیاسی جماعتوں اور ان قائدین کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نیکٹا کی جانب سے تمام حساس اداروں کو خط لکھ دیا گیا ہے جس میں صورتحال سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔