اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سیاست میں اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، سیاست میں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔
مولانا فضل الرحمان کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کو فل مینڈیٹ دیا ہے۔ مولانا اپنے مطالبات اس کے سامنے رکھیں، تاہم مذاکرات کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وزیراعظم نے تنکا تنکا اکٹھا کرکے معیشت کو نئی سمت دی ہے۔ اس وقت پاکستان کو استحکام کی ضرورت ہے۔ عدم استحکام کو مذہبی جماعت کا ایندھن نہیں بننے دیں گے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مارچ کا سب سے زیادہ کشمیر کاز کو نقصان اور اس سے پاکستان کا روشن چہرہ داغ دار ہوا۔ اسلام آباد میں بچے سکول نہیں جا رہے، شہری ہیجانی کیفیت میں ہیں۔ ہم تصادم اور غنڈہ گردی سے ریاست کو یرغمال نہیں بننے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نبی ﷺ کے بابرکت مہینے میں انتشار اور فساد سے بچنا ہے۔ مولانا سے اپیل ہے کہ وہ ہزاروں کے مجمع کو محفل میلاد ﷺ میں تقسیم کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ چند دنوں سے ایک تھیٹر چل رہا ہے۔ کچھ لوگ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر اسلام آباد آئے ہیں۔ اپنے آپ کو عالم دین کہنے والے بہتان تراشی کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے بہتان لگانے والوں کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنائی۔ مارچ کے شرکا کا کوئی واضح ایجنڈا نہیں ہے۔ ورغلا کر اور مذہب کارڈ استعمال کرکے اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا۔ مولانا کو بہترین اداکاری کا کریڈٹ جاتا ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کی ذات پر حملے کیے۔ کوئی بھی مذہب الزام تراشی کی اجازت نہیں دیتا۔ مولانا نے مذہبی کارڈ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے استعمال کیا۔ دو بڑی جماعتوں نے ان کے بیانیے سے اختلاف کیا ہے۔ اب انھیں اپنا طریقہ واردات بدلنا ہوگا۔