اسلام آباد: (سید قیصرشاہ ) وفاقی دارالحکومت میں بارش نے جے یو آئی کے آزادی مارچ و دھرنے میں شریک شرکا کی مشکلات میں اضافہ کر دیا، تیز ہواؤں اور بارش کے باعث پلاسٹک شیٹس اور چادروں سے بنائے گئے خیمے اکھڑ گئے، بارش سے نہ صرف دریاں اور چادریں گیلی ہو گئیں بلکہ پنڈال میں جل تھل ہوگیا۔
شرکا دھرنا نے بارش سے بچنے کے لئے درختوں کی اوٹ، خیموں میٹرو کے زیر تعمیر سٹیشن، پل، ٹریک اور کنٹینرز میں پناہ لی، میٹرو پل، سٹیشن پر تل دھرنے کی جگہ نہ تھی، اس دوران کار کن نعرہ بازی کرتے رہے، بارش کے باعث سڑک پر بھی پانی جمع ہوگیا، بچاؤ کے لئے کار کن اور رضا کار ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے، کئی شرکا نے اپنی گاڑیوں اور بسوں میں جا کر پناہ لی، بارش سے بچنے کیلئے لگائی گئی بڑی بڑی پلاسٹک شیٹس اور چادروں سے بنائے گئے خیمے تیز ہوا کے ساتھ اکھڑ گئے، اسی طرح جس کو جہاں جگہ ملی وہاں پر ہی پناہ لے لی۔
شرکا کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بارش کے باعث جہاں شرکا کی مشکلات میں اضافہ ہوا وہاں شرکا چائے قہوہ، خشک میوہ جات مونگ پھلی چنوں، گڑ آخروٹ سے سے لطف اندوز ہوتے رہے، دوسری جانب تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 2014 کے دھرنے میں گرمی سردی، بارش کے باوجود عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کارکنوں کے ساتھ کنٹینر زپر موجود رہے جبکہ جے یو آئی کے آزادی مارچ میں مولانا فضل الر حمن سمیت اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کنٹینرز پرموجود نہ ہے۔
جے یو آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں کی قیادت خطاب کے بعد رات کے وقت گھروں کو چلی جاتی ہے اور کارکنان کھلے آسمان تلے راتیں بسر کرنے پر مجبور ہیں، دوسری جانب ڈی چوک کی جانب مارچ کے نعروں پر مولانا فضل الرحمن نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ دو چار افراد ہمیں ڈی چوک جانے کا کہنے کے لئے پنڈال میں آجاتے ہیں اور آپ لوگ بھی انکے ساتھ مل جاتے ہیں اب ڈی چوک جانے والی بات ختم ہونی چاہئے اور معاملات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔