لاہور: (دنیا نیوز) معروف تجزیہ نگار ایاز امیر نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے تحریک انصاف کو جو چیز کھٹک رہی ہے وہ کیس کی ٹائمنگ ہے، کچھ وکلا کہتے ہیں کہ کچھ نہیں ہوگا لیکن پاناماکیس میں بھی نواز شریف کے وکلا بھی ایسا ہی کچھ کہتے تھے۔
پروگرام تھنک ٹینک کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ فارن فنڈنگ کیس پر تحریک انصاف کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتا ہے کہ پیسے ضبط کر لئے جائیں۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ تحریک انصاف کی کارکردگی منتخب نمائندوں سے نہ پوچھی جائے، ان کی کارکردگی گلی محلے کے لوگ بہتر بتاسکتے ہیں۔ پنجاب میں انتظامی بحران نہیں ہے بلکہ پنجاب میں سیاسی بحران ہے، یہ سیاسی بحران عثمان بزدار کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ ان کی وجہ سے ہے جن کی جانب سے عثمان بزدار کو لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پکڑ کرنی ہو تو فارن فنڈنگ کے الزامات کافی ہیں لیکن یہ معاملہ ابھی چلے گا۔
سیاسی سکالر، تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ تحریک انصاف کی پریشانی صرف فارن فنڈنگ کیس کی نہیں بلکہ مشکل کام یہ ہے کہ پارٹی کو یہ فنڈ کسی حکومت سے آیا ہے یا کسی ایجنسی سے آیا ہے، اگر ایسی صورتحال ہو تو پھر معاملہ خطرنا ک ہو جاتا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن نے کوئی ایکشن لیا تو معاملہ سپریم کورٹ کے پاس جائیگا اور سپریم کورٹ یہ فیصلہ کرے گی کہ اس پر کیا ایکشن لیا جاسکتا ہے ؟۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کو ٹائمنگ پر ایشو ہے، اسی کو کور کمیٹی میں زیر بحث بھی لایا گیا۔ پنجاب میں تبدیلی کے حوالے سے بھی جائزہ لیا گیا، میرے خیال میں عثمان بزدار صاحب فی الحال اپنی کرسی پر قائم رہیں گے، نیچے وزرا تبدیل کیے جاسکتے ہیں، وزیر اعظم پر پریشر ہے اور وہی کارکردگی کا جواب دینے کے پابند ہیں، پنجاب ٹھیک نہیں چلے گا تو پاکستان بھی ٹھیک نہیں چل پائے گا۔ وزیر اعظم ، عثمان بزدار کی وجہ سے تھوڑے تھوڑے پریشان نظر آتے ہیں، پارٹی کے اندر سے بھی باتیں ہونے لگی ہیں۔