اسلام آباد: (دنیا مانیٹرنگ)سی پیک منصوبوں کے مستقبل سے متعلق کئی ماہ کی غیر یقینی کے بعد پاکستان انہیں تیزی سے مکمل کرنے کی کوشش میں ہے ، اس سلسلے میں چین کی خواہش پر حکومت نے منصوبوں کا انچارج وزیر تبدیل کر دیا ہے
ایشین ریویو کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسرو بختیار کی بدھ کو تبدیلی کا فیصلہ راہداری پر جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس کے دو ہفتے بعد ہوا۔ بطور وزیر منصوبہ بندی و ترقی خسرو بختیار چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن کی کمیٹی کے شریک چیئرمین تھے ۔ اجلاس چین سے اضافی مالیاتی وعدے حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی تبدیلی کا مطالبہ چین نے کیا، چینی حکام نے خسرو بختیار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا۔ خسرو بختیار کی جگہ اسد عمر کو وزیر منصوبہ بندی و ترقی مقرر کیا گیا ہے ، جنہیں ایک رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کی شرائط سے اتفاق نہ کرنے پر وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق چین نے مواصلات اور ریلوے کے وزرا کو بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ، جس کی وجہ سے ریلوے کے مین لائن ون اور شاہراہوں کے منصوبوں میں دونوں وزرا کا اہم کردار ہے ۔ رپورٹ کے مطابق چین کی ہٹ لسٹ پر آنیوالے دونوں وزیر عمران خان کے انتہائی قریب ہیں۔ ذرائع کے مطابق چین کو اس کی خواہش کے مطابق وزیر دینے سے وہ کچھ حد تک خوش ہو سکتا ہے ۔ تجزیہ کار موہن ملک کے مطابق سی پیک منصوبے کی ناکامی چین کی گرینڈ سٹریٹجی کیلئے بدشگونی کے علاوہ پاک چین تعلقات کو بری طرح متاثر کرے گی۔ یہی وجہ ہے کہ چین اسلام آباد کی داخلی اور خارجہ پالیسی سازی پر بری طرح سے اثر انداز ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہاسی پیک منصوبوں کے انچارج کیلئے اسد عمر چین کیلئے آئیڈیل امیدوار ہیں کیونکہ وہ چین نواز اور مغرب مخالف سوچ رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش میں ہے کہ مکمل ہونے کے بعد ان منصوبوں سے اتنا ریونیو ضرور ملے کہ چینی قرضے ادا کئے جا سکیں۔ اس مقصد کیلئے اسلام آباد اس راہداری میں ایران ، سعودی عرب اور دیگر ملکوں کو شامل کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ بھی چین تک تیز ترین روٹ سے مستفید ہو سکیں۔