پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں شروع ہونے والا میگا منصوبہ بی آر ٹی فنڈز کی تاخیر کے باعث سست روی کا شکار ہو گیا۔ میگا منصوبہ دسمبر 2019 میں بھی مکمل نہیں ہو سکے گا، صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کہتے ہیں کہ بی آر ٹی کا فرانزک آڈٹ کریں گے۔
سابق وزیراعلی پرویز خٹک کا چھ ماہ میں مکمل کرنے کا دعوی، منصوبہ ٹھیکیداروں کو ادائیگیوں میں تاخیر کے باعث لٹک گیا، صوبائی حکومت نے بھی ایشئین ڈیویلپمنٹ بینک سے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کرلیا، رواں سال کے چھ ماہ کے دوران صرف چھ فیصد کام کیا گیا۔
بی آرٹی منصوبے میں صوبائی انسپکشن ٹیم نے بھی خامیوں کی نشاندہی کرائی، رپورٹ میں ناقص منصوبہ بندی، ڈیزائن میں بار بار تبدیلی ہی بی آر ٹی کی لاگت میں اضافے کا باعث قرار دی گئی۔
میگا منصوبے میں تاخیر کی بنیادی وجہ فنڈز کا نہ ہونا قراردیا گیا ہے، ٹھیکیداروں کو ادائیگی نہ ہونے سے مزدورنہ صرف تنخواہوں سے محروم ہیں بلکہ سراپا احتجاج بھی ہیں۔
بی آر ٹی منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا تھا جو اب 68 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، شہریوں نے بھی مںصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
صوبائی وزیر اطلاعات کہتے ہیں کہ بی آر ٹی منصوبے پر کام اب تیز ہوگیا ہے، پیش آنے والے ایشوز کو حل کرلیا گیا ہے، دو یا تین ماہ میں منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔
بی آر ٹی کی عدم تکمیل جہاں پشاور کے شہریوں کے لیے اذیت بنی ہوئی ہے تو وہیں ہیروئنچیوں نے بھی شہر کے مختلف مقامات پرکوریڈور کے نیچے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور کھلے عام نشہ جاری ہے۔