اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل کو دلائل سے روک دیا جبکہ تیاری نہ ہونے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی سرزنش کی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی پٹیشن دیکھی ہے، صرف ایک پیراگراف متعلقہ ہے۔ کیا خصوصی عدالت کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ پوچھ کر بتاؤں گا۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اتنا اہم مقدمہ دائر کیا اور بغیر تیاری کے آگئے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت سے غداری کیس کی تیاری کے لیے وقت مانگ لیا۔
چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سے کہا کہ آپ متاثرہ فریق نہیں، پرویز مشرف اشتہاری ہیں، آپ پیش نہیں ہو سکتے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے غداری کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
ادھر لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کی درخواست پر اعتراضات ختم کرکے درخواست سماعت کے لئے منظور کر لی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف عدالت کی اجازت کے بعد ملک سے باہر گئے؟ وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف عدالت کی اجازت کے بعد ہی ملک سے باہر گئے۔
ابتدائی دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان سے معاونت طلب کر لی۔ درخواست پر مزید کارروائی 28 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار نے پرویز مشرف کا ٹرائل مکمل کرنے اور غداری کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ یکم اپریل کو خصوصی عدالت کو ٹرائل مکمل کرنے کی واضح ہدایات دے چکی ہے جبکہ عدالت عظمیٰ کہہ چکی ہے کہ عدم پیشی پر پرویز مشرف حق دفاع ختم ہو جائے گا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کیس میں روڑے اٹکا رہی ہے، سپریم کورٹ حکومت اور خصوصی عدالت کو مناسب ہدایات جاری کرے۔