لاہور: ( اخلاق باجوہ سے ) پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی مفاہمتی سیاست کھل کر سامنے آگئی، ن لیگ نے حکومت کو قانون سازی کے عمل میں کھلی چھٹی دے دی۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں مسلم لیگ ن کے 166 اراکین ہیں جو کہ رواں اجلاس میں خاص طور پر قانون سازی کے دوران ایوان سے ہی غائب ہو جاتے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے رواں اجلاس میں حکومت نے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں 12 سے زائد مسودات قانون منظور کرا لیے۔
قانون سازی کا آغاز ہوتے ہی مسلم لیگ ن کے اراکین ایوان سے احتجاج کے نام پر نکل جاتے ہیں۔ ن لیگی اراکین نے 12 میں سے صرف دو بلوں پر اعتراض کیا۔ جن میں پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بل 2019 اور یونیورسٹی آف میانوالی بل 2019 شامل ہیں۔ ن لیگی اراکین کی ترجیح قانون سازی نہیں بلکہ حمزہ شہباز کو ملنا رہ گئی۔ لیگی ارکان اپوزیشن لیڈر سے ملنے کے لئے انکے چیمبر کے باہر کھڑے ہو جاتے ہیں یا اسمبلی سے نکل جاتے ہیں۔
ن لیگ کی جانب سے قانون سازی پر قائم کی گئی کمیٹی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے، لیگی اراکین میں پارٹی کی حکمت عملی پر بھی بے چینی بڑھنے لگی۔ اس پر ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی سمیع اللہ خان نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ون کی چیئرمین شپ کیلئے حکومت کیساتھ پچھلے آٹھ ماہ سے جھگڑا چل رہا ہے۔ حکومت کو یاد دہانی کروا کروا کر تھک گئے تو قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دے دئیے۔ ہم قائمہ کمیٹیوں میں موجود ہی نہیں، حکومت جو بھی قانون سازی کر رہی ہے وہ سب غیر آئینی ہے۔ ہم اس کا حصہ نہیں، قانون سازی پر ایوان میں کورم کی نشاندہی کریں تو سپیکر اس کا نوٹس نہیں لیتے، پنجاب کی قانون سازی اپوزیشن کو بلڈوز کر کے کی جا رہی ہے، حکومت اپوزیشن کے بغیر ہی قانون سازی کرنا چاہتی ہے۔