لاہور: (محمد حسن رضا، لیاقت انصاری سے) پنجاب میں مضبوط چیف سیکرٹری کی تعیناتی سے بیوروکریسی اور سیاستدانوں کو ایک بھر پور پیغام دیدیا گیا جبکہ بیوروکریسی کیساتھ ساتھ سیاسی میدان میں بھی ردوبدل ہوگا، سیاسی مداخلت یا پھر عہدے کا ناجائز استعمال کرنے پر فوری وزارت سے فارغ کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کو وزیراعظم کی جانب سے اہم فیصلوں کیلئے گرین سگنل مل گیا۔ ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان نے اپنی نئی ٹیم بنانے کیلئے حکمت عملی طے کر لی ہے۔ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب کے انتظامی معاملات میں بہتری لانے کی تجاویز اور وزیراعظم، وزیراعلیٰ کے درمیان ہونیوالی دو ملاقاتوں میں ہوئے فیصلوں پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے بیورو کریسی سے نتائج لینے کا فیصلہ کیا ہے اور عوامی مسائل، ترقیاتی پروگراموں کی فائلوں کو دبانے اور پبلک ڈیلیوری میں سستی کا مظاہرہ کرنیوالی بیور و کریسی کو اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پارٹی کے ارکان اسمبلی نے بھی وزیراعلیٰ سے ملاقاتوں میں یہ معاملہ اٹھایا تھا کہ صوبائی اور ضلعی بیورو کریسی کی جانب سے عوامی مسائل کے حل میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس اور ملاقاتوں میں واضح اعلان کیا تھا کہ ارکان اسمبلی کو احترام دیا جائے گا اور بیور و کریسی کو ارکان اسمبلی کی طرف سے دی جانیوالی جائز، قانونی اور عوامی مفاد کی تجاویز پرعمل کرنا ہوگا۔
ادھر سینئر بیوروکریٹس کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اصل تبدیلی لانی بھی ضروری ہے، بیوروکریسی کو ہی تبدیل کرنے سے معاملات حل نہیں ہو سکیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں بیوروکریسی کو آزاد کیا جائے، سیاسی مداخلت ختم کی جائے اور ان کو گارنٹی دی جائے کہ افسر کسی عہدے پر ایک مختص عرصے کیلئے تعینات ہو گا، اسی طرح معاملات بہتری کی طرف جائیں گے ورنہ ایسے ہی تبدیلیاں ہوتی رہیں گی اور معاملات بھی رکے رہیں گے۔