اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بچوں سے زیادتی کے ملزم سہیل ایاز سے تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کردی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والے ایشوز پر ازخود کارروائی نہیں کر سکتے، ہمیں قانون اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔
اس پر چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے ایف آئی اے حکام سے کہا کہ وہ دو ہفتوں میں قانون میں تبدیلی کے حوالے سے ترامیم تجویز کریں۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ زینب الرٹ بل انسانی حقوق کمیٹی کے پاس زیر التوا ہے جس میں بچوں سے زیادتی کے مسائل کا حل موجود ہے۔ بل منظور ہونے کی صورت میں اداروں کے پاس اختیارات آ جائیں گے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ٹٰیلی کام کمپنیاں بچوں سے زیادتی کے خلاف آگاہی مہم کیوں نہیں چلاتیں؟ کمپنیاں اس حوالے سے عوامی آگاہی کے لیے پبلک سروس میسج چلائیں۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے بتایا کہ سہیل ایاز کی جانب سے بچوں کو نشہ کرا کر زیادتی ثابت کرنا ثابت ہو گیا ہے۔ قائمہ کمیٹٰی نے ایف آئی اے کو سفارش کی کہ وہ تحقیقات کرے کہ سہیل ایاز ڈیپورٹ ہونے کے بعد ایک عام مسافر کی طرح پاکستان کیسے آ گیا؟ اس کا سفارشی کون تھا اور اس کو دو مرتبہ ملازمت کیسے مل گئی؟
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ چاہے کسی کی بھی پشت پناہی ہو، ہمیں اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔