سکھر: (دنیا نیوز) سکھر کی احتساب عدالت کی جانب سے خورشید شاہ سمیت 18 افراد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں نیب کا ریفرنس منظور، سماعت 24 دسمبر سے شروع ہو گی، تیسرے روز بھی خورشید شاہ کی رہائی نہ ہوسکی، معاملہ لٹک گیا۔
نیب کی جانب سے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ، انکے دو بیٹوں، دو بیگمات اور صوبائی وزیر اویس قادر شاہ سمیت اٹھارہ ملزمان کے ایک ارب 24 کروڑ سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں تیار کیا گیا ریفرنس سکھر کی احتساب عدالت نے سماعت کے لیے منطور کرلیا ہے جس کی باقاعدہ سماعت کے لیے احتساب عدالت کے جج امیر علی مھیسر نے 24 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
آج عدالت میں نیب پراسیکیوٹر زبیر ملک اور رباط بھمبرو نے ریفرنس پیش کیا، دوسری جانب خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار کارڑا نے بھی نیب عدالت میں پیش ہوکر خورشید شاہ کی رہائی کے لیے پچاس لاکھ روپے کے مچلکے بھی جمع کردیئے ہیں تاہم اس کے باوجود خورشید شاہ کی رہائی عمل میں نہیں آسکی ہے اور خورشید شاہ کی رہائی کا معاملہ الجھتا جارہا ہے۔
عدالت میں مچلکے جمع کرانے کے بعد خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں رہائی کے خلاف نیب کی جانب سے پٹیشن داخل ہونے کے باعث احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے ریلیزنگ آرڈرز جاری نہیں کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس پر تحفظات ہیں، ہم آئندہ سماعت پر اپنے اعتراضات داخل کریں گے۔
واضح رہے کہ چار روز قبل سکھر کی احتساب عدالت نے پچاس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کی حکم دیا تھا تاہم احتساب عدالت کے جج کے دو یوم پر رخصت پر ہونے کی وجہ سے پیپلز پارٹی رہنما کے ریلیزنگ آرڈرز جاری نہیں ہوسکے تھے تاہم اس دوران نیب عدالت نے پہلے سندھ ہائی کورٹ کراچی اور بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں خورشید شاہ کی ضمانت کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے تودائردرخواست منظور کرلی تھی اور 23 دسمبر کو فریقین کو طلب کیا تھا۔