اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) اسلام آباد ہائیکورٹ نے رواں برس ساڑھے 9 ہزار کیسز نمٹا دیئے، رواں برس 17 ہزار سے زائد زیر التوا کیسز منتقل ہوئے تھے، نمٹائے جانے کے بعد اب زیر التوا کیسز تقریباً 15 ہزار 6 سو رہ گئے جو اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 نئے ججز کی تعیناتی کے باعث سال 2020 میں اس سے بھی کم ہوجائیں گے۔
رواں برس اسلام آباد ہائیکورٹ میں انتہائی اہم نوعیت کے کیسز زیر سماعت رہے، حکومتی وزرا کو توہین عدالت مقدمات کا سامنا رہا، سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر آصف زرداری سمیت کئی اہم شخصیات کو ضمانت کا پروانہ ملا، وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مقدمات کے اندراج کیلئے درخواستوں کے علاوہ ابرار الحق کی بطور چیئرمین ریڈ کریسنٹ تعیناتی کے خلاف درخواست خارج ہوئی۔
پانامہ کیس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کی دو بار ضمانت مسترد تاہم تیسری دفعہ طبی بنیادوں پر ضمانت ملی، سابق صدر زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد جبکہ بعداز گرفتاری منظور ہوئی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوئی، عدالت پر تنقید کرنے اور زیر التوا مقدمات پر اثرانداز ہونے پر معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر محمد سرور خان کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری ہوئے جوغیر مشروط معافی پر واپس لے لئے گئے۔
مولانا فضل الرحمن کا دھرنا روکنے، شہباز شریف کی بطور چیئرمین پی اے سی تعیناتی کے خلاف درخواستیں مسترد کی گئیں، مس کنڈکٹ پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹایا گیا، وفاقی وزیر فواد چودھری، پی ٹی آئی کی خواتین ممبران اسمبلی کی نااہلی کیسز، سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی، سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور پی پی پی رہنما شرجیل میمن کی عبوری ضمانتیں زیر سماعت ہیں۔